امریکی صدر براک اوباما اپنی کوششوں میں تیزی لانے کا ارادہ رکھتے ہیں جن کا مقصد امریکیوں پر یہ بات واضح کرنا ہے کہ حاصل کی جانے والی معاشی ترقی امریکی مزدوروں کی اعلیٰ ذہنی صلاحیت کا مظہرہے، جو اُن کی خواہش کی ترجمان بھی ہے۔
اپنے ہفتہ وارخطاب میں مسٹراوباما نے گذشتہ ماہ روزگارکے مواقع میں اضافے کو خوش آئند قرار دیا۔ اُنھوں نے یہ بات ایک پیداواری تنصیب میں تقریر کے دوران کی جہاں لوگوں کواضافی روزگار فراہم کیا جا رہا ہے۔
صدر نے کہا کہ غیر ملکی تیل پرامریکی انحصار کو کم کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ اِس وقت امریکی تیل کی پیداوار پچھلے آٹھ سالوں کی اونچی ترین سطح پر ہے اور یہ کہ ملک میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے تیل کی مزید ڈرلنگ کا معاملہ کوئی فوری مجرب حل نہیں پیش کرتا۔
صدر نے کہا کہ بجائے یہ کہ سیاستداں سستے تیل کا دلاسہ دے کر لوگوں کو جھانسا دیتے رہیں، ضرورت اِس بات کی ہے کہ امریکہ میں تیار کی گئ توانائی کے حصول کے ذریعے امریکی ضروریات پوری کی جائیں، جیسا کہ شمسی توانائی، پن چکی، قدرتی گیس اور بایو فیولز کے وسائل۔
اُنھوں نے منافعہ بخش تیل کمپنیوں کو زرِ تلافی فراہم کرنےکی غرض سےچارارب ڈالر کی لاگت کی منظوری پر کانگریس کی سرزنش کی۔
ری پبلیکن پارٹی کے ہفتہ وار خطاب میں نارتھ ڈکوٹا کے گورنر جیک ڈیل رِمپل نے روزگار کے مواقع میں کمی اور قیمتوں میں اضافے کا موجب بننے کا الزام صدر اوباما کی پالیسیوں کو قرار دیا۔ نارتھ ڈکوٹا کی سرحدیں کینیڈا سے ملتی ہیں۔
ڈیل رِمپل نے کہا کہ بڑے پائپ لائن پراجیکٹ کی منظوری دینے سے انکار کرکے مسٹر اوباما روزگار کےمواقع کو محدود کرنے اور توانائی کی پیداوار میں کمی کا باعث بنے، جِن اقدامات کی مدد سےتیل کی قیمتوں میں کمی لائی جاسکتی تھی۔