رسائی کے لنکس

بھارتی شہریوں کےلیے امریکی ویزا پالیسی میں نرمی


’اگر کوئی اہل امیدوار سابقہ ویزے کی مدت ختم ہونے کے چار سال کے اندر اُسی زمرے کے لیے درخواست دیتا ہے تو قونصلر کویہ اختیار ہوگا کہ وہ اُس کو ذاتی انٹرویو سے مستثنیٰ کردے‘

امریکہ نے بھارتی سیاحوں، تاجروں، طلبا اورفضائی اوربحری جہازوں کےعملے کے لیے اپنی ویزا پالیسی میں نرمی کا اعلان کیا ہے جِس کے مطابق چار سال کے اندر ویزا کی تجدید کرانے والے ذاتی انٹرویو سے مستثنیٰ ہوں گے۔

امریکی نائب وزیرِخارجہ برائے قونصلرامور، جینس جیکب نے، جو کہ قونصلرمعاملات پر مذاکرات کے لیے نئی دہلی کے دورے پر آئے ہوئے ہیں، نئے ویزا پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئے ضابطوں کا اطلاق ’بی ون‘،’ بی ٹو‘، ’سی‘ اور ’ڈی‘ زمروں کے ویزوں پر ہوگا۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی اہل امیدوار سابقہ ویزے کی مدت ختم ہونے کےچار سال کے اندر اُسی زمرے کے لیے درخواست دیتا ہے تو قونصلر کویہ اختیار ہوگا کہ وہ اُس کو ذاتی انٹرویو سے مستثنیٰ کردے۔

تاہم، اس ضابطے کا اطلاق تمام درخواست دہندگان پر نہیں ہوگا۔ چونکہ، ویزا جاری کرنے کے عمل میں سکیورٹی کےسخت اصولوں پر عمل کرنا ہمارے تمام شہریوں کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے، اِس لیے امریکی قونصلر کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ ویزا جاری کرنے کے دوران سکیورٹی کے پیشِ نظر کسی بھی امیدوار کو کسی بھی وقت انٹرویو کے لیے بلا سکے۔

اِس نئے ضابطے کے اعلان سے امریکی ویزا کے خواہشمند بھارتی باشندے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔

بھارت نے امریکہ کے ساتھ یہ معاملہ اُٹھایا تھا کہ بڑی تعداد میں بھارتی شہریوں کی درخواست مسترد کردی جاتی ہے اور ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد اُس کی توسیع میں شدید مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG