امریکہ کے صدر براک اوباما نے افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے سابق امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔
جنرل ایلن رواں ماہ کے اوائل میں افغانستان سے ایساف کے کمانڈر کی ذمہ داری سے سبکدوش ہوئے تھے اور انھوں نے ایساف کے سپریم کمانڈر برائے یورپ کا عہدہ سنبھالنا تھا۔
لیکن انھوں نے منگل کو صدر براک اوباما سے ملاقات میں اپنا استعفیٰ پیش کیا جسے قبول کر لیا گیا۔
ایک سرکاری بیان میں صدر اوباما نے جنرل ایلن کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نیک تمنائیں جنرل ایلن اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ رہیں گی۔
’’میں نے جنرل ایلن کو بتایا کہ امریکی میرین کور میں دہائیوں تک اور افغانستان میں 19 ماہ تک کی ان کی خدمات کو میں بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ ان کی قیادت میں افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کی استعداد کار میں اضافے کے ساتھ ساتھ القاعدہ اور ان کے حامی انتہا پسندوں میں کمی واقع ہوئی۔‘‘
جنرل ایلن کی سربراہی میں افغان نیشنل سکیورٹی فورسز نے تین لاکھ اور پچاس ہزار سے زائد فوجیوں کی تربیت کا ہدف حاصل کیا۔
جنرل ایلن رواں ماہ کے اوائل میں افغانستان سے ایساف کے کمانڈر کی ذمہ داری سے سبکدوش ہوئے تھے اور انھوں نے ایساف کے سپریم کمانڈر برائے یورپ کا عہدہ سنبھالنا تھا۔
لیکن انھوں نے منگل کو صدر براک اوباما سے ملاقات میں اپنا استعفیٰ پیش کیا جسے قبول کر لیا گیا۔
ایک سرکاری بیان میں صدر اوباما نے جنرل ایلن کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نیک تمنائیں جنرل ایلن اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ رہیں گی۔
’’میں نے جنرل ایلن کو بتایا کہ امریکی میرین کور میں دہائیوں تک اور افغانستان میں 19 ماہ تک کی ان کی خدمات کو میں بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ ان کی قیادت میں افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کی استعداد کار میں اضافے کے ساتھ ساتھ القاعدہ اور ان کے حامی انتہا پسندوں میں کمی واقع ہوئی۔‘‘
جنرل ایلن کی سربراہی میں افغان نیشنل سکیورٹی فورسز نے تین لاکھ اور پچاس ہزار سے زائد فوجیوں کی تربیت کا ہدف حاصل کیا۔