امریکی حکام نے اعلان کیا ہے کہ صدر براک اوباما اور اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کےدرمیان نومبر میں ملاقات ہوگی جس میں دونوں رہنما ایران جوہری معاہدہ پر تبادلہ خیال کریں گے۔
وہائٹ ہاؤس کی جانب سے بدھ کو جاری ایک بیان کے مطابق دونوں رہنما 9 نومبر کو وہائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔
ایران کے جوہری پروگرام پر تہران حکومت اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان رواں سال جولائی میں طے پانے والے معاہدے کے بعد امریکی صدر اور اسرائیلی وزیرِاعظم کی یہ پہلی ملاقات ہوگی۔
اسرائیل ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کی سخت مخالفت کر رہا ہے اور نیتن یاہو حکومت نے امریکہ میں رائے عامہ اور ارکانِ کانگریس کو معاہدے کی مخالفت پر آمادہ کرنے کے لیے سر توڑ کوششیں کی ہیں۔
معاہدے کی مخالفت میں امریکی ارکانِ کانگریس سے اسرائیل کے براہِ راست رابطوں اور امریکہ میں یہودی اور اسرائیل نواز گروہوں کی سرگرمیوں کے باعث اوباما انتظامیہ اور نیتن یاہو حکومت کے درمیان تعلقات گزشتہ چند ماہ سے خاصے کشیدہ ہیں۔
وہائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق 9 نومبر کو طے کی جانے والی ملاقات میں صدر اوباما اور وزیرِاعظم نیتن یاہو اسرائیل فلسطین تعلقات، غزہ اور مغربی کنارے کی صورتِ حال اور"دو ریاستی حل کی جانب حقیقی پیش رفت کی ضرورت" پر تبادلہ خیال کریں گے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیرِِِاعظم نے ری پبلکن رہنماؤں کی دعوت پر رواں سال مارچ میں امریکی کانگریس سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق کسی معاہدے پر اتفاقِ رائے کے لیے اوباما انتظامیہ کی کوششوں کو کڑی تنقید کا نشا نہ بنایا تھا۔
کانگریس کے ری پبلکن رہنماؤں نے اسرائیلی وزیرِاعظم کو اس خطاب کی دعوت وہائٹ ہاؤس کو اعتماد میں لیے بغیر دی تھی جس پر صدر اوباما نے بطور احتجاج نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات سے انکار کردیا تھا۔
اس دورے کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی براہِ راست ملاقات نہیں ہوئی ہے البتہ ٹیلی فونک گفتگو ہوتی رہی ہے۔