رسائی کے لنکس

صدر اوباما کی روسی صدر کے ساتھ ملاقات منسوخ


فائل
فائل

'وہائٹ ہائوس' نے کہا ہے کہ صدر 'جی-20' اجلاس میں شرکت کے لیے روس جائیں گے لیکن اب ان کی روسی صدر کے ساتھ علیحدہ سے ملاقات نہیں ہوگی۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کے ساتھ آئندہ ماہ ماسکو میں ہونے والی طے شدہ ملاقات منسوخ کردی ہے۔

مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر اوباما نے یہ فیصلہ روس کی جانب سے مفرور امریکی انٹیلی جنس اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کو عارضی پناہ دینے کے ردِ عمل میں کیا ہے۔

صدر اوباما کو آئندہ ماہ کے اوائل میں روس کے شہر سینٹ پیٹرس برگ میں ہونے والے دنیا کے بیس بڑے معاشی ممالک کی تنظیم'جی-20'کے سربراہی اجلاس کے موقع پر روسی صدر کے ساتھ ملاقات کرنا تھی۔

'وہائٹ ہائوس' حکام کا کہنا ہے کہ صدر 'جی-20' اجلاس میں شرکت کے لیے روس جائیں گے لیکن اب ان کی روسی صدر کے ساتھ علیحدہ سے ملاقات نہیں ہوگی۔

'وہائٹ ہائوس' کے مطابق صدر ستمبر کے پہلے ہفتے میں روس جانے سے قبل سوئیڈن کا بھی دو روزہ دورہ کریں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے روس کی جانب سے امریکی خفیہ ادارے 'نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے)' کے اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کو ایک سال کے لیے عارضی پناہ دینے کے فیصلے پر اوباما انتظامیہ نے شدید ردِ عمل ظاہر کیا تھا۔

سنوڈن نے دو ماہ قبل امریکی خفیہ ادارے 'نیشنل سیکیورٹی ایجنسی' کے دو خفیہ منصوبوں کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو تفصیلات جاری کی تھیں جس کے تحت لاکھوں امریکی شہریوں کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی کی جارہی تھی۔

ان انکشافات کی اخبارات میں اشاعت سے قبل سنوڈن ہانگ کانگ آگئے تھے جہاں سے وہ 23 جون کو ماسکو پہنچے تھے۔ سنوڈن کا کہنا تھا کہ وہ ماسکو سے لاطینی امریکہ جانا چاہتے ہیں جہاں کے تین ملکوں نے انہیں سیاسی پناہ کی پیش کش کر رکھی تھی۔

لیکن امریکہ کی جانب سے سفری دستاویزات منسوخ کیے جانے کے بعد ماسکو ایئر پورٹ کے 'ٹرانزٹ ایریا' میں 39 روز تک مقیم رہنے کے بعد روس نے سنوڈن کو عارضی پناہ دے دی تھی۔

امریکی حکام نے کئی بار روسی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سنوڈن کو اس کےحوالے کرے تاکہ ان کے خلاف غداری اور جاسوسی کے الزامات کے تحت قانونی کاروائی کی جاسکے۔ امریکی صدر براک اوباما نے بھی بذاتِ خود اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے سنوڈن کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے روسی صدر نے مسترد کردیا تھا۔

'وہائٹ ہاؤس' نے بدھ کو ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حل طلب مسائل پر "حالیہ عرصے میں کوئی خاص پیش رفت نہ ہونے" پر دونوں سربراہانِ مملکت کی مجوزہ ملاقات منسوخ کی گئی ہے۔

'وہائٹ ہاؤس' کے مطابق دونوں ممالک کے مشترکہ ایجنڈے پر مزید اتفاقِ رائے ہونے تک بہتر یہی ہے کہ امریکی و روسی صدور کی ملاقات ملتوی رکھی جائے۔

روسی صدر پیوٹن کے مشیر برائے خارجہ پالیسی یوری اوشاکوف نے 'وہائٹ ہاؤس' کے اعلان پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ روس کے صدر اوباما کے اس فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔

تاہم روسی عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ امریکی صدر کو صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات کی دعوت بدستور مؤثر رہے گی۔

اس سے قبل منگل کی شب امریکی ٹی وی 'این بی سی' کے ایک شو میں صدر اوباما نے کہا تھا کہ انہیں روس کی جانب سے سنوڈن کو سیاسی پناہ دینے کے فیصلے پر "مایوسی" ہوئی۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ گو کہ دونوں ملکوں کے درمیان تحویلِ ملزمان کا کوئی معاہدہ نہیں لیکن اس کے باوجود امریکہ نے ماضی میں اس طرح کے معاملات پر روس کے ساتھ تعاون کیا ہے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سنوڈن کے معاملے پر روس کے رویے سے ظاہر ہورہا ہے کہ ماسکو دوبارہ "سرد جنگ کے دور کی ذہنیت" کی طرف لوٹ رہا ہے۔

صدر اوباما کی جانب سے روسی صدر کے ساتھ مجوزہ ملاقات منسوخ کیے جانے کے باوجود امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری اور وزیرِ دفاع چک ہیگل جمعے کو واشنگٹن میں اپنے روسی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

محکمۂ خارجہ کی ایک ترجما ن کے مطابق روسی وزیرِ خآرجہ سرجئی لاوروف اور وزیرِ دفاع سرجئی شوئیگو کے ساتھ اپنی ملاقات میں امریکی وزرا شام، افغانستان اور ایران سے متعلق امور اور امریکہ اور روس کے درمیان ہتھیاروں پر کنٹرول کے نئے معاہدے سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
XS
SM
MD
LG