رسائی کے لنکس

شامی پناہ گزینوں سے متعلق 'جارحانہ' بیانات نامناسب ہیں: اوباما


اوباما انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کہتے ہیں کہ اس منصوبے کے اکثر ناقدین کے تحفظات سے لگتا ہے کہ یا تو وہ امریکی آبادکاری کے پروگرام سے ناواقف ہے یا پھر انھیں غلط معلومات دی گئی ہے۔

صدر براک اوباما نے کہا کہ شام کے پناہ گزینوں سے متعلق بعض امریکی سیاستدانوں کے بیانات "جارحانہ اور ہسٹیریا" پر مبنی ہیں۔

امریکی صدر نے فلپائن میں بدھ کو جہاں وہ ایشیا پیسیفک اقتصادی کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے ہوئے ہیں، کہا کہ قانون سازوں، گورنروں اور صدارتی نامزدگی کے ان امیدواروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو کہ کہتے ہیں کہ امریکہ میں رواں سال ہزاروں شامی پناہ گزینوں کو آباد کرنے کا منصوبہ سلامتی کے شدید خطرے کا حامل ہے۔

صدر اوباما نے کہا کہ "اگر ہم دہشت گرد حملے کے جواب میں خوف اور افراتفری کا شکار ہو جائیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اگر خطرات کے بارے میں ردعمل ہسٹیریا یا مبالغہ آرائی پر مبنی ہو گا تو ہم اچھے فیصلے نہیں کر پائیں گے۔"

ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں سے متعلق آنے والے بیانات داعش کے دہشت گردوں کے لیے "بھرتی کا ایک مضبوط طریقہ" ہے۔

امریکہ میں دس ہزار شامی پناہ گزینوں کو آباد کرنے کے منصوبے پر اس بنا پر خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ جمعہ کو پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ملوث ایک شخص یورپ میں داخل ہونے والے ہزاروں شامی پناہ گزینوں کے ہمراہ آیا تھا۔

صدر اوباما نے کہا کہ "جب کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں مذہب کی بنیاد پر صرف مسیحیوں اور مسیحی ثابت ہونے والوں کو ہی جگہ دینی چاہیئے تو یہ جارحانہ بات ہے۔ یہ سلسلہ ختم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا دیکھ رہی ہے۔"

اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں حکام نے 34 ریاستوں کے گورنروں کو کانفرنس کال کے ذریعے پناہ گزینوں کی جانچ پڑتال سے متعلق امریکی طریقہ کار کی وضاحت کی۔

بیس سے زائد ریاستوں کے گورنر یہ کہہ چکے ہیں وہ اپنی ریاستوں میں شامی پناہ گزینوں کو نہیں آنے دیں گے۔

منگل کو دیر گئے ہوم لینڈ سکیورٹی کے جے جانسن اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی نے امریکی ایوان نمائندگان میں ارکان کو پیرس حملوں کے بعد ملک میں کیے گئے حفاظتی اقدامات سے متعلق آگاہ کیا۔

پاؤل رائن
پاؤل رائن

ایوان نمائندگان کے اسپیکر پاؤل رائن بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکہ میں شامی پناہ گزینوں کو بسانے کے منصوبے کو معطل کیا جائے اور ان کے بقول "یہ ایسا موقع ہے کہ پشیمان ہونے سے بہتر ہے کہ حفاظت کو مقدم جانیے"۔

جن ریاستوں نے شامی پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے ان میں الاباما بھی شامل ہے اور اس کے گورنر رابرٹ بینٹلی کہتے ہیں کہ "جب آپ کو معلوم ہے کہ بعض لوگ اس خطے سے آرہے ہیں جہاں ممکنہ طور پر دہشت گرد ہیں تو ہم یہ خطرہ مول نہیں لے سکتے۔"

صدارتی نامزدگی کے لیے ریپبلکن امیدوار ٹیڈ کروز نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں شامی مسلمانوں کو بسانے کا اوباما انتظامیہ کا منصوبہ "مکمل پاگل پن" ہے۔

اوباما انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کہتے ہیں کہ اس منصوبے کے اکثر ناقدین کے تحفظات سے لگتا ہے کہ یا تو وہ امریکی آبادکاری کے پروگرام سے ناواقف ہے یا پھر انھیں غلط معلومات دی گئی ہے۔

"مجھے لگتا ہے کہ میں بہت سی غلط معلومات کو درست کر رہا ہوں جو انھیں اس پروگرام سے متعلق ان لوگوں نے دیں جو کہ اس سے واقف نہی۔"

ایک شامی پناہ گزین خاتون اپنے معصوم بچے کے ہمراہ
ایک شامی پناہ گزین خاتون اپنے معصوم بچے کے ہمراہ

حکام کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کو اپنے ہاں داخل کرنے کے امریکی پروگرام کے تحت 18 سے 24 مہینے لگتے ہیں اور اس میں مختلف ایجنسیوں کے ذریعے جانچ پڑتال، لوگوں کا پس منظر اور کسی بھی طرح کے جرائم میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا پتا چلایا جاتا ہے۔ اس فیصلے سے قبل کہ پناہ گزین ملک میں داخل ہو سکتا یا نہیں، یہ سارا عمل امریکہ کے باہر کی مکمل کیا جاتا ہے۔

انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ شامی پناہ گزینوں کی جانچ پڑتال کے لیے طریقہ کار کو بڑھایا بھی کیا ہے۔ ان کے بقول مثال کے طور پر پناہ گزین کی بیان کردہ معلومات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بھی دیکھا جائے گا کہ آیا جس وقت وہ متاثر ہونے کا بتا رہا ہے اس وقت اس کے علاقے میں ایسا کوئی واقعہ بھی ہوا تھا یا نہیں۔

اوباما انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے مطابق امریکہ میں آنے والے پناہ گزینوں کی کل تعداد میں سے نصف بچوں پر مشتمل ہے۔

ادھر امریکہ میں پناہ گزینوں اور انسانی ہمدری کی بنیاد پر کام کرنے والے سرگرم کارکنوں نے بھی شامی پناہ گزینوں کی آبادکاری سے متعلق تحفظات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

XS
SM
MD
LG