واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ’عام عقلی معیار پر مبنی اور تفصیلی‘ امیگریشن اصلاحات عمل میں لائی جائیں، تاکہ ملک میں موجود ایک کروڑ دس لاکھ غیر قانونی تارکینِ وطن کا معاملہ طے ہوجائے۔
منگل کے روز ریاست نیواڈا کے شہر لاس ویگس میں تقریر کرتے ہوئے مسٹر اوباما نے تجویز پیش کی کہ ایوان میں دونوں اہم ملکی سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹروں کے ایک گروپ کی طرف سے سامنے لائی گئی مجوزہ امیگریشن اصلاحات ’بہت حد تک‘ اُن کے اپنے اصولوں اور پالیسیوں سے مطابقت رکھتی ہیں۔
صدر نے کہا کہ اُن کے اِمیگریشن پروگرام کے تین اہم اہداف ہیں:
مروجہ ضابطوں کا مستعدی سےسخت نفاذ، ریکارڈ پر نہ آنے والے تارکین وطن کے لیے شہریت کا راستہ کھولنا، اور قانونی طور پر امیگریشن کے نظام میں بہتری لانا، تاکہ، امریکہ دنیا کی بہترین دماغی صلاحیتیں رکھنے والوں اور ہنرمندوں کے لیے کشش کا باعث بنا رہے۔
سینیٹروں کی طرف سے پیر کو سامنےلائی گئی اصلاحات کے پیکیج میں یہی تین نکات شامل ہیں۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ اِس بات سے اُن کا حوصلہ بڑھا ہے کہ قانون سازوں نے ایک پر عزم خواہش کا اظہار کیا ہےکہ نئے امیگریشن منصوبے پرجلد از جلد کام مکمل کیا جائے۔ تاہم، اُنھوں نے فوری اقدام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ معاملہ کسی لامتناہی اور جذباتی مباحثے کی صورت اختیار کر لے۔
منگل کے روز امریکی کانگریس میں ریاست الاباما کےریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جیف سیشنز نے امیگریشن سے متعلق کسی نئے قانون کے نتائج کے حصول پر شک کا اظہار کیا، کیونکہ، اُن کے کہنے کے مطابق، موجودہ ضابطوں کے نفاذ کے سلسلے میں حکومت کی کوتاہی کے باعث غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
منگل کے روز ریاست نیواڈا کے شہر لاس ویگس میں تقریر کرتے ہوئے مسٹر اوباما نے تجویز پیش کی کہ ایوان میں دونوں اہم ملکی سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹروں کے ایک گروپ کی طرف سے سامنے لائی گئی مجوزہ امیگریشن اصلاحات ’بہت حد تک‘ اُن کے اپنے اصولوں اور پالیسیوں سے مطابقت رکھتی ہیں۔
صدر نے کہا کہ اُن کے اِمیگریشن پروگرام کے تین اہم اہداف ہیں:
مروجہ ضابطوں کا مستعدی سےسخت نفاذ، ریکارڈ پر نہ آنے والے تارکین وطن کے لیے شہریت کا راستہ کھولنا، اور قانونی طور پر امیگریشن کے نظام میں بہتری لانا، تاکہ، امریکہ دنیا کی بہترین دماغی صلاحیتیں رکھنے والوں اور ہنرمندوں کے لیے کشش کا باعث بنا رہے۔
سینیٹروں کی طرف سے پیر کو سامنےلائی گئی اصلاحات کے پیکیج میں یہی تین نکات شامل ہیں۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ اِس بات سے اُن کا حوصلہ بڑھا ہے کہ قانون سازوں نے ایک پر عزم خواہش کا اظہار کیا ہےکہ نئے امیگریشن منصوبے پرجلد از جلد کام مکمل کیا جائے۔ تاہم، اُنھوں نے فوری اقدام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ معاملہ کسی لامتناہی اور جذباتی مباحثے کی صورت اختیار کر لے۔
منگل کے روز امریکی کانگریس میں ریاست الاباما کےریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جیف سیشنز نے امیگریشن سے متعلق کسی نئے قانون کے نتائج کے حصول پر شک کا اظہار کیا، کیونکہ، اُن کے کہنے کے مطابق، موجودہ ضابطوں کے نفاذ کے سلسلے میں حکومت کی کوتاہی کے باعث غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔