رسائی کے لنکس

مستقبل میں امریکی مشن حمایت تک محدود ہوگا: اوباما


سنہ2014کے آخر تک افغانستان میں عبوری دور مکمل ہو جائے گا اور جنگ کا ’ذمہ دارانہ‘ خاتمہ عمل میں آئے گا، جس کے بعد امریکہ کا کردار ’حمایت‘ تک کا ہوگا

صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ 2014ءکے آخر تک افغانستان میں عبوری دور مکمل ہوجائے گا، اور اس طرح جنگ کا ’ذمہ دارانہ‘ خاتمہ ہوگا۔ اُنھوں نے یہ بات دورے پر آئے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ مذاکرات کے بعد جمعے کے روز وائٹ ہاؤس میں ایک مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب میں کہی۔

صدر اوباما نے کہا کہ موسم بہار سے امریکی فوج کا مشن بدل جائے گا، اور افغان فورسز کی ’تربیت، مشاورت اور معاونت‘ پر دھیان مرکوز ہوگا۔

اِس وقت افغانستان میں تقریباً 66000امریکی فوجی موجود ہیں، جب کہ بین الاقوامی فوج کی تعداد چند ہزار ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ 2014ء کے بعد کُل کتنی امریکی فوج افغانستان میں باقی رہے گی۔ اس حوالے سے مسٹر اوباما نے کہا کہ استثنیٰ کا سوال زیر غور آیا۔ فوج کی کتنی تعداد باقی رہے گی، یہ ابھی طے نہیں ہوا، اور یہ کہ اس سے متعلق سفارشات اُنھیں پینٹگان اور زمین پر موجود کمانڈروں کی طرف سےموصول ہو رہی ہیں۔

مسٹر کرزئی نے کہا کہ مسٹر اوباما سے اس تجویز پر بات ہوئی ہے جس کے تحت ایسے طالبان کے ساتھ جو تشدد کی کھل کر مذمت کریں، براہِ راست بات چیت ہوسکتی ہے جو کہ افغان امن کونسل کے نمائندوں کے مابین قطر میں قائم دفتر میں ہوں۔

سوالات کے جواب میں، صدر اوباما نے کہا کہ فوج کے انخلا کے معاملے کو ’کچھ قدر تیزی سے‘ عمل میں لایا جاسکتا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے باقی ماندہ فوجوں کی تعداد کے بارے میں وضاحت کے ساتھ کچھ نہیں کہا۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکی فورسز کے افغانستان میں رہنے کے معاملے میں استثنیٰ کا سوال طے طلب ہوگا۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ ہے جسے مسٹر کرزئی بخوبی سمجھتے ہیں، لیکن اس کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔


مسٹر کرزئی نے کہا کہ فوجوں کی باقی تعداد کا معاملہ اتنا اہم نہیں، جتنا کہ افغانستان اور امریکہ کے درمیان وسیع تر تعلقات کا معاملہ ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں صدر اوباما نے کہا کہ اب دیہات میں امن اور استحکام قائم کرنا افغان فورسز کا کام ہے، اور یہ کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر شدت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے ختم ہوں، جس کے لیے سیاسی اور سفارت کاری درکار ہوگی۔

مسٹر کرزئی نے کہا کہ دیہی علاقوں کی سکیورٹی سنبھالنا اور قیدخانوں کا کنٹرول اب افغان فوج کا ذمہ ہوگا۔

مسٹر اوباما نے کہا کہ گذشتہ دس سالوں کی جنگ کے دوران امریکہ نے افغانستان میں اپنا اہم مقصد حاصل کرلیا ہے، جو القاعدہ اور اُس سے منسلک دہشت گرد گروہوں کو کمزور اور تباہ کرنا تھا، تاکہ آئندہ وہاں سے امریکہ پر حملے کی کوئی سازش نہ ہو۔

اُنھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام کا معاملہ اولیت رکھتا ہے۔
XS
SM
MD
LG