امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کےطول و ارض میں تبدیلی کی لہر آنے کے بعد یہ اوربھی زیادہ ضروری ہوگیاہےکہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین تنازع کا پُر امن حل تلاش کیا جائے۔
مسٹر اوباما نے یہ بات منگل کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی صدر شمعون پیریز کےساتھ مذاکرات کے بعد کہی۔
مسٹر پیریز اورامریکی صدر نے اِس بات سے اتفاق کیا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان براہِ راست بات چیت فوری طور پردوبارہ شروع ہونی چاہیئے۔
فلسطینیوں نے مذاکرات سے انکار کیا ہے اُس وقت تک جب تک اسرائیل مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں یہودیوں کے لیے گھر تعمیر کرتا رہے گا، جِس علاقے کے بارے میں فلسطینیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اُن کی مستقبل کی ریاست کا حصہ ہے۔
اسرائیل کہتا ہے کہ فلسطینی بات چیت کے لیے شرائط مسلط نہ کریں اور توجہ دلائی ہے کہ مذاکرات کے پچھلےدور وں کے دوران اِن علاقوں میں تعمیر کا کام جاری تھا۔
منگل ہی کو امریکہ اور برطانیہ نے اِس اعلان کی مذمت کی ہے جس میں یروشلم شہر کے عہدے داروں نے شہر کے مشرقی علاقے میں 942نئے یہودی رہائشی یونٹوں کی تعمیر کی ابتدائی منظوری دے دی ہے، جس علاقے کا اسرائیل نے1967ء کی مشرق وسطیٰ لڑائی کے بعد الحاق کردیا تھا۔
محکمہ ٴ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ اس اقدام پر امریکہ کو گہری تشویش ہے، جب کہ برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ نے کہا کہ مشرقی یروشلم متنازع علاقہ نہیں بلکہ زیر تسلط فلسطینی علاقہ ہے۔ ہیگ نے آبادکاری کو وسعت دینےکو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ، امن کے لیے رکاوٹ اور دو ریاستی حل کے لیے خطرہ قرار دیا۔
مسٹر اوباما، فلسطینی اورزیادہ تر بین الاقوامی برادری مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیلی تعمیراتی کام کو غیر قانونی آبادکاری سمجھتی ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق، منگل کے روزاسرائیل کے ساتھ غزہ کی پٹی کی سرحد کے قریب علاقے میں اسرائیلی گولی لگنے سے ایک 21سالہ شخص ہلاک ہوگیا۔