اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا ہے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے ارادے سے آنے والے کشتیوں کے قافلے کو روکنے میں مدد کریں۔
مسٹر نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ درخواست انھوں نے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے فون پر بات کرتے ہوئی کی۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مسٹر بان کو بتایا کہ اس فلوٹیلا کے منتظمین میں ”اسلامی انتہا پسند عناصر“ بھی شامل ہیں جو ممکنہ طورپر اسرائیل سے محاذ آرائی کرسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سیکرٹری جنرل نے اسرائیلی وزیراعظم کے تحفظات سننے کے بعد کہا کہ غزہ امدادی سامان لے جانے کے خواہشمندوں کے لیے زمینی راستے بھی موجود ہیں۔تاہم مسٹر بان نے کہا کہ اسرائیل کوبھی علاقے کا محاصرختم کرنے کے لیے ”بامقصد اقدام“ کرنے چاہئیں۔
15کشتیوں پر مشتمل ایک بین الاقوامی بیڑہ آئندہ ماہ غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ایک سال قبل بھی کشتیوں کے ایک قافلہ”فریڈم فلوٹیلا“جب غزہ کی طرف بڑھ رہا تھا تو اسرائیلی کمانڈوز نے اس پر حملہ کرکے نو افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ اس واقعے پر دنیا بھر میں اسرائیل کو شدید تنقید کر سامنا کرنا پڑا تھا۔
دریں اثناء فلسطین میں محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملے میں تین مشتبہ فلسطینی عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ افراد خان یونس کے علاقے میں ایک گاڑی پر سوارتھے جب ان پر حملہ کیا گیا۔