دورہٴایتھیوپیا کے دوران، امریکی صدر براک اوباما نے اپنے شڈول سے وقت نکال کر ایتھیوپیا کے لوگوں سے ملے، جو امریکی ترقیاتی منصوبوں سے استفادہ کر رہے ہیں۔
ایک فوڈ فیکٹری کے دورے کے دوران، جب اُن کی نظر صدر اوباما پر پڑی، ایتھیوپیا کی ایک کاشتکار، گفِٹی جمال حسین خوشی سے مہک اُٹھیں۔ اُنھوں نےصدر اوباما کو بتایا کہ ’میری زندگی بدل چکی ہے‘۔
اُنھوں نے بتایا کہ اوباما کے شروع کردہ ایک امریکی ترقیاتی منصوبے کے نتیجے میں، اُنھیں اب معیاری بیج دستیاب ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں اُن کی مکئی کی کاشت بڑھی ہے۔ اس کامیابی کی بنا پر وہ اب اس قابل ہوگئی ہیں کہ اپنے بچوں کو تعلیم دلا سکیں؛ اُنھوں نے ایک گائے خریدی ہے اور ایک بہتر گھر تعمیر کروا رہی ہیں۔
ایسے میں جب اوباما کی جانب سے اِس مشرقی افریقی علاقے کے اس ملک کے دورے کے نتیجے میں سلامتی اور ترقی کے اہم معاملات پر دھیان مرکوز رہا ہے۔ ایتھیوپیا قحط اور غربت سے دوچار رہا ہے، اور وہ سخت کوششیں کر رہا ہے کہ ایسے ماضی سے جان چھڑا لے۔
اوباما نے کہا کہ اس سلسلے میں، ایک منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جسے ’فیڈ دِی فیوچر‘ کا نام دیا گیا ہے۔
تاریخی لحاظ سے امریکہ ایتھیوپیا کو سب سے زیادہ عطیات فراہم کرتا ہے۔ تاہم، اوباما نے کہا ہے کہ اس پروجیکٹ کا مقصد یہ ہے کہ زیادہ ذہانت سے کام لیا جائے، ایسا نہیں کہ صرف زیادہ رقوم فراہم کی جائیں۔
اوباما کے بقول،’ابتدائی طور پر چند مداخلتی اقدام اور تھوڑی سی مدد کے ساتھ، وہ اپنی فصلوں کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر بہتری لا سکتے ہیں‘۔
اوباما نے ادیس ابابا کے مضافات میں ایک فیکٹری کا دورہ کیا، جو امریکی کمپنیوں کی اعانت سے اعلیٰ معیار کی غذائی مصنوعات تیار کرتی ہے، مثلاً روٹی اور بچوں کی ’سیرئلز‘۔
’ففا فوڈس‘ کے منیجر، زیکو ایبرو نے کہا ہے کہ اُن کی فیکٹری افریقہ کے لیے ایک نئے ماڈل کی علامت ہے، جس کے ذریعے داخلی طور پر قسمت بدلنے میں مدد ہے۔
کیونکہ ’ففا فوڈس‘ مقامی طور پر مصنوعات تیار کرتی ہے، یہ روزگار کے مواقع پیدا کرتی ہے اور معیشت میں بہتری لاتی ہے، جبکہ دراصل یہ ایک بنیادی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔
ایبرو کے بقول، ’ہماری فیکٹری کا خاص مشن یہی ہے کہ وہ صحت بخش کھانے تیار کرے جِن کی قیمت ساری آبادی کی دسترس میں ہو۔ اور، اب امریکہ کے صدر کے دورے کے بعد، ہمارے نصیب جاگ اٹھیں گے‘۔
تاہم، گفِٹی جیسی کاشتکاروں کے لیے اس طرح کے بڑے اہداف کے نتائج بھی بہتر ہیں۔
اوباما سے ملاقات کے بارے میں اپنا ردِ رعمل دیتے ہوئے، وہ مسکرا ئیں اور امہارک زبان میں ’اماسگنالو‘ کہا، جس کا مطلب ہے ’شکریہ‘۔