امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے دہشت گرد گروپ ہم جنس پرستوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
پیر کو وائٹ ہاؤس میں سلامتی سے متعلق اپنے مشیروں سے ملاقات کے بعد ان کہنا تھا کہ اورلینڈو میں جس کلب کو نشانہ بنایا گیا وہاں زیادہ تر ہم جنس پرست ہی جایا کرتے تھے۔
"میرے خیال میں ابھی ہمیں (حملے کے) محرکات کا علم نہیں۔ لیکن ہمیں یہ معلوم ہے کہ داعش، القاعدہ یا ایسی ہی تنظیمیں یا وہ لوگ جو اسلام سے بھٹکے ہوئے ہیں اور انھوں نے ایسی بنیاد پرست تنظیمیں بنا رکھی ہیں، ایسے ہیں جو ہم جنس پرستوں کو اس لیے نشانہ بناتے ہیں کیونکہ وہ جنسیت سے متعلق ان کے رویوں کی پاسداری نہیں کرتے۔"
اورلینڈو میں نشانہ بنایا جانے والا کلب ہم جنس پرست کا کوئی عام کلب نہیں تھا۔ پلس نامی کلب باربرا پوما نے ایڈز سے اپنے بھائی کی موت کے بعد بنایا تھا جس کا مقصد ہم جنس پرستوں کی برادری سے متعلق آگاہی کو اجاگر کرنا تھا۔
یہاں پر ہر شام کسی موضوع پر پرفارمنس کے علاوہ ماہانہ بنیادوں پر تعلیمی پروگرام بھی پیش کیے جاتے تھے۔ ہفتہ کی رات کو یہاں "لاطینی نائٹ" کا اہتمام کیا گیا تھا اور ہلاکت خیز حملے میں مرنے والوں کی اکثریت بھی ہسپانوی تھی۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ بنیاد پرست انتہا پسند گروپوں کے لیے برداشت، تنوع اور بااخیتار خواتین خطرہ ہیں۔
"لہذا مجھے یقین ہے کہ ہم (حملے کے محرکات میں) ربط تلاش کر لیں گے۔ اس سے قطع نظر کہ حملہ آور کے اپنے مخصوص کیا مقاصد تھے۔۔۔ہم جنس پرستوں سے متعلق نظریاتی دیوالیہ پن اور عمومی رویے کا بھی (اس واقعے) سے تعلق ہے۔"
ان کے بقول بدقسمتی سے یہ ایسی چیز ہے کہ جو ناصرف داعش بلکہ بہت سے ان دیگر گروپوں کی طرف سے ہم جنس پرست برادری کے لیے خطرہ ہے "جو خدا کے نام پر دنیا بھر میں یہ سب کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔"
داعش کی طرف سے لوگوں کو قتل کیے جانے کے بہت سے واقعات میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو ہم جنس پرست تھے۔ انھیں انتہائی وحشیانہ طریقے سے اونچی عمارت سے سر کے بل پھینک کر مارا گیا۔
اسلام میں ہم جنس پرستی گناہ ہے اور بعض مسیحی اور دیگر مذاہب میں بھی ایسا ہی تصور کیا جاتا ہے۔