رسائی کے لنکس

سائبر سکیورٹی سے متعلق معلومات کے تبادلہ کی حوصلہ افزائی


صدر اوباما
صدر اوباما

اس حکم کے تحت امریکہ کے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کو ہدایت جاری کی جائے گی کہ معلومات کا تبادلہ کرنے والی تنظیمیں ایک رضاکارانہ معیار کے لیے ان کے ساتھ کام کریں۔

صدر براک اوباما جمعہ کو غیر سرکاری تنظیموں، کمپنیوں اور حکومت کے درمیان سائبر سکیورٹی سے متعلق معلومات کے تبادلے کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک ایگزیکٹو حکم پر دستحظ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

صدر اوباما یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے منعقد کی جانے والی ایک کانفرنس میں سائبر سکیورٹی اور صارفین کے تحفظ سے متعلق ایک ایگزیکٹو حکم پر دستخط کریں گے۔ صدر اوباما جمعرات کو کیلی فورنیا پہنچے۔

اس حکم کے تحت امریکہ کے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کو ہدایت جاری کی جائے گی کہ معلومات کا تبادلہ کرنے والی تنظیمیں ایک رضاکارانہ معیار کے لیے ان کے ساتھ کام کریں۔

یہ پیش رفت سونی پکچرز انٹرٹینمینٹ، اینتھم ہیلتھ انشورنس، ٹارگٹ، ہوم ڈپو، ای بے اور جے پی مورگن چیز پر ہونے والے بڑے ہیکنگ حملوں کے بعد ہو رہی ہے۔

امریکی حکومت بھی ان سائبر حملوں کا نشانہ بن چکی ہے جس میں وائٹ ہاؤس اور دفتر خارجہ کے غیر اہم کمپیوٹروں اور امریکی سنٹرل ملٹری کمانڈ کے ٹوئٹر اور یوٹیوب اکاؤنٹ پر ہوئے ہیکنگ حملے بھی شامل ہیں۔

ان میں سے کچھ حملوں کا الزام روس، چین اور شمالی کوریا کے ہیکرز پر عائد کیا گیا۔

اس ہفتے کے اوائل میں وائٹ ہاؤس نے ملک کی سائبر سکیورٹی کو درپیش خطرات کے تجزیے اور اس کے تحفظ سے متعلق مربوط حکمت عملی کے لیے ایک وفاقی ایجنسی قائم کرنے کا اعلان کیا۔

اوباما انتظامیہ کی طرف سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی)، نیشنل سکیورٹی ایجنسی، ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی اور دوسرے وفاقی اداروں کی طرف سے سائبر خطرات کے متعلق معلومات کو مربوط کرنے کے لیے معلومات کو یکجا کرنے والا مرکز ( سائبر تھریٹ انیٹلی جنس انٹیگریشن سینٹر) قائم کیا جا رہا ہے۔ یہ مرکز نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کی رہنمائی میں کام کرے گا۔

ہوم لینڈ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے لیے صدر کی معاون لیزا موناکو نے کہا کہ اس وقت سائبر خطرات کو جانچنے اور اس کی موجودہ اداروں سے تبادلہ کرنے اور اس سے متعلق فیصلہ سازوں کو بروقت معلومات فراہم کرنے کے لیے کوئی ایک سرکاری ادارہ موجود نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG