واشنگٹن —
صدر اوباما ایک سینیٹر کی حیثیت سے روبن آئی لینڈ جا چکے ہیں مگر اپنے اہل ِ خانہ کے ساتھ اپنے تین روزہ افریقی دورے کے موقعے پر ان کے وہاں جانے کی ایک خاص اہمیت تھی۔
انہوں نے ہفتے کے روز جوہانسبرگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس کا ذکر کیا۔ ان کے الفاظ، ’میرے لیے یہ ایک بڑے اعزاز اور بڑے استحقاق کی بات ہے کہ میں اپنی بیٹیوں کو وہاں لانے میں کامیاب ہوا، انہیں اس مقام اور اس ملک کی تاریخ سے آگاہ کیا اور انہیں یہ بتانے میں کامیاب ہوا کہ یہ سبق نہ صرف ان کی اپنی زندگیوں سے مناسبت رکھتے ہیں بلکہ دنیا میں مستقبل کے شہریوں کی حیثیت سے ان کی ذمہ داریوں کا ادراک بھی ہیں۔‘
جب 2006ء میں صدر اوباما نے اس جیل کا دورہ کیا تھا تو کچھ وقت اس کوٹھری میں بھی گزارا تھا جہاں نیلسن منڈیلا کو قید رکھا گیا تھا۔ اس مرتبہ بھی انہوں نے ایسا ہی کیا۔
ایک سابق قیدی کی مدد سے صدر اور ان کے اہل ِ خانہ، چونے کے پتھر کی اس تاریک کان سے گزرے جہاں مسٹر منڈیلا سمیت افریقن نیشنل کانگریس کے 34 لیڈروں سے عشروں تک مزدوری لی جاتی رہی۔
مسٹر اوباما کی اگلی منزل ڈیسمنڈر ٹوٹو فاؤنڈیشن کا یوتھ سنٹر تھا۔ ایڈز سے متعلق اس فاؤنڈیشن کا نام آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو کے نام پر رکھا گیا ہے جنہوں نے ایڈز کے انسداد اور طبی سہولتوں کی حمایت کی تھی۔
وائیٹ ہاؤس کے ڈپٹی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کے مطابق اتوار کے روز کیپ ٹاؤن یونیورسٹی میں ایک بڑی تقریب میں مسٹر اوباما کا متوقع خطاب ہے جہاں وہ افریقہ کے لیے اپنی انتظامیہ کی پالیسی اور سیکورٹی اور تعاون کے لیے امریکی امداد کا خاکہ پیش کریں گے۔ صدر اوباما افریقہ کے ساتھ امریکی تعلقات کے تین کلیدی موضوعات پر بات کریں گے جن میں تجارتی مواقع، جمہوریت اور امن اور سلامتی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ صدر اوباما افریقہ میں جمہوریت کے فروغ اور اداروں کی تعمیر اور سول سوسائٹی کی اہمیت کے بارے میں بھی بات کریں گے۔ اسکے علاوہ زمبابوے میں درپیش چیلنجز اور کانگو، سوڈان اور صومالیہ کے حالات کے لیے افریقی قیادت میں حل کے بارے میں بھی بات کریں گے۔
آخر میں صدر اوباما سب صحارا افریقہ کے لیڈروں کی واشنگٹن میں سربراہ کانفرنس کا بھی اعلان کریں گے جو اس براعظم کے ساتھ اعلیٰ سطحی رابطے برقرار رکھنے کے ان کے عزم کی علامت بھی ہوگی۔
انہوں نے ہفتے کے روز جوہانسبرگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس کا ذکر کیا۔ ان کے الفاظ، ’میرے لیے یہ ایک بڑے اعزاز اور بڑے استحقاق کی بات ہے کہ میں اپنی بیٹیوں کو وہاں لانے میں کامیاب ہوا، انہیں اس مقام اور اس ملک کی تاریخ سے آگاہ کیا اور انہیں یہ بتانے میں کامیاب ہوا کہ یہ سبق نہ صرف ان کی اپنی زندگیوں سے مناسبت رکھتے ہیں بلکہ دنیا میں مستقبل کے شہریوں کی حیثیت سے ان کی ذمہ داریوں کا ادراک بھی ہیں۔‘
جب 2006ء میں صدر اوباما نے اس جیل کا دورہ کیا تھا تو کچھ وقت اس کوٹھری میں بھی گزارا تھا جہاں نیلسن منڈیلا کو قید رکھا گیا تھا۔ اس مرتبہ بھی انہوں نے ایسا ہی کیا۔
ایک سابق قیدی کی مدد سے صدر اور ان کے اہل ِ خانہ، چونے کے پتھر کی اس تاریک کان سے گزرے جہاں مسٹر منڈیلا سمیت افریقن نیشنل کانگریس کے 34 لیڈروں سے عشروں تک مزدوری لی جاتی رہی۔
مسٹر اوباما کی اگلی منزل ڈیسمنڈر ٹوٹو فاؤنڈیشن کا یوتھ سنٹر تھا۔ ایڈز سے متعلق اس فاؤنڈیشن کا نام آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو کے نام پر رکھا گیا ہے جنہوں نے ایڈز کے انسداد اور طبی سہولتوں کی حمایت کی تھی۔
وائیٹ ہاؤس کے ڈپٹی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کے مطابق اتوار کے روز کیپ ٹاؤن یونیورسٹی میں ایک بڑی تقریب میں مسٹر اوباما کا متوقع خطاب ہے جہاں وہ افریقہ کے لیے اپنی انتظامیہ کی پالیسی اور سیکورٹی اور تعاون کے لیے امریکی امداد کا خاکہ پیش کریں گے۔ صدر اوباما افریقہ کے ساتھ امریکی تعلقات کے تین کلیدی موضوعات پر بات کریں گے جن میں تجارتی مواقع، جمہوریت اور امن اور سلامتی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ صدر اوباما افریقہ میں جمہوریت کے فروغ اور اداروں کی تعمیر اور سول سوسائٹی کی اہمیت کے بارے میں بھی بات کریں گے۔ اسکے علاوہ زمبابوے میں درپیش چیلنجز اور کانگو، سوڈان اور صومالیہ کے حالات کے لیے افریقی قیادت میں حل کے بارے میں بھی بات کریں گے۔
آخر میں صدر اوباما سب صحارا افریقہ کے لیڈروں کی واشنگٹن میں سربراہ کانفرنس کا بھی اعلان کریں گے جو اس براعظم کے ساتھ اعلیٰ سطحی رابطے برقرار رکھنے کے ان کے عزم کی علامت بھی ہوگی۔