امریکی اور کیوبا کے عہدیدار سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے لیے جمعہ کو ملاقات کریں گے۔ ہوانا میں جنوری میں ہونے والی ابتدائی ملاقات کے بعد اب دونوں فریق سفارت خانے کھولنے کے طریقہ کار سمیت دوسرے معاملات پر واشنگٹن میں بات چیت کریں گے۔
ایک ایسے وقت جب دونوں فریق سفارتی تعلقات کے بارے میں بات چیت کی تیاری کر رہے ہیں، کیوبا کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور امریکہ کی طرف سے اسے دہشت گردی کو فروغ دینے والی ریاست قرار دینے سے متعلق مسلسل سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔
کانگریس کے ڈیموکریٹک رکن ایلیٹ اینگل اس امریکی وفد کا حصہ تھے جس نے حال ہی میں کیوبا کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکی عہدیداروں نے کیوبا کے عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی تمام ملاقاتوں کے دوران انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھایا۔
اینگل نے کہا کہ "میرے خیال میں یہ اب کیوبا کی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس کے رد عمل میں سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنے کا خاتمہ اور سیاسی قیدیوں کو رہا کرتا ہے یا نہیں"۔
وزیر خارجہ جان کیری نے بدھ کو ایوان نمائندگان کے ایک پینل کے سامنے تصدیق کی تھی اور قانون ساز رکن ایلینا راس لحتینن نے کہا کہ کیوبا کی حکومت نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 300 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان افراد میں ایک نمایاں منحرف رہنما برٹا سولر بھی شامل ہیں جنہوں نے واشنگٹن میں (ان معاملات کی) تصدیق کی تھی۔
وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ کیوبا کو اس کی طرف سے مستقبل میں کیے گئے اقدامات کی بنیاد پر پرکھا جائے گا۔
وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے اس بات کی کوئی توقع نہیں ہے کہ کیوبا کا انسانی حقوق کا ریکارڈ جمعہ کو ہونے والی بات چیت کا محور ہو گا تاہم امریکہ کو اُمید ہے کہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے مستقبل میں کوئی تاریخ طے کی جا سکتی ہے۔