صدر براک اوباما کی طرف سے گزشتہ ماہ کیوبا کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے اعلان کے بعد پہلی بار امریکی کانگرس کا ایک چھ رکنی وفد کیوبا کا دورہ کر رہا ہے۔
چھ رکنی ڈیموکریٹ ارکان کا وفد ورماؤنٹ کے سینیٹر پیٹرک لیہے کی قیادت میں ہفتہ کو ہوانا پہنچا۔
لیہے نے کہا کہ یہ وفد (دونوں ملکوں کے درمیان) زیادہ تعاون کے امکانات کا جائزہ لینے اور کیوبا کے عہدیداروں کی ان مسائل کو حل کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے جو امریکی عوام اور کانگرس میں ان کے نمائندوں کے لیے حقیقی طور پر تشویش کا باعث ہیں۔
لیہے نے کہا کہ "ہم سب پہلے بھی یہاں آ چکے ہیں ہم سب کو اب یہ دلچسپی ہے کہ آگے کیا ہو گا اور اس لیے مجھے اُمید ہے کہ ہم یہ جان جائیں گے۔"
ریاست الینوائے کے سینیٹر رچرڈ ڈربن، مشی گن کی ڈیبی سٹیبنو اور رہوڈ آئی لینڈ کے شیلڈن وائٹ ہاؤس اور ایوان نمائندگان کے ارکان، میری لینڈ کے کرس وان ہولن، ورماؤنٹ کے پیٹر ویلچ بھی اس دورے میں شامل ہیں۔ یہ وفد پیر کو واپس واشنگٹن پہنچے گا۔
دوسری طرف نیویارک کے گورنر اینڈریو کیومو کے دفتر نے وائس آف امریکہ کو تصدیق کی ہے کہ ان کی قیادت میں ایک تجارتی وفدکیوبا کا دورہ کرے گا۔
کیومو کی ترجمان میلیسا ڈی روزا نے کہا کہ یہ دورہ ان دوروں میں سے ایک ہے جو نیویارک کو "فروغ" دینے کے لیے کیے جائیں گے۔
اوباما انتظامیہ نے جمعہ کو سفری اور تجارتی پابندیاں نرم کرنے کے لیے قوانین میں تبدیلیوں پر عمل درآمد شروع کر دیا تھا۔ تاہم کئی دہائیوں سےکیوبا پر عائد امریکی پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے کانگرس کی طرف سے قانون سازی کی بھی ضرورت ہو گی۔