اوہائیو سےتعلق رکھنے والے ایک شخص نے، جن پر الزام ہے کہ اُس نے دہشت گردی کی تربیت کے لیے شام کا سفر کیا جس کے بعد امریکہ میں دہشت گردی پھیلانے کی سازش تیار کی، جمعے کے روز اقبالِ جرم سے انکار کیا۔
وفاق کی جانب سے عائد کردہ فردِ جرم میں کہا گیا ہے کہ 23 برس کا عبدالرحمٰن شیخ محمود، جو کولمبس کا مکین ہے، وہ ایک سال قبل تربیت لینے اور دہشت گردوں کے ہمراہ لڑنے کی غرض سے شام روانہ ہوا۔
محکمہٴانصاف نے کہا ہے کہ محمود ٹیکساس میں ایک فوجی اڈے پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا، جہاں وہ ’قتل عام کے انداز میں تین یا چار امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا خواہاں تھا‘۔
محمود نے اپریل، 2014ء میں شام کا سفر کیا، جہاں اس نے اسلحے کے استعمال، گھروں کے اندر گھسنے، دھماکہ خیز مواد اور حملہ کرنے کی تربیت لی۔
تاہم، فرد جرم کے مطابق، شام میں اپنی تربیت کا مظاہرہ کرنے کے بعد، محمود کو ایک شدت پسند مولوی نے امریکہ واپس جانے اور وہاں دہشت گردی کی سرگرمیاں کرنے کی ہدایت کی۔
امریکی اٹارنی، کارٹر سٹوورٹ کے بقول، ’محمود نے شام میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کی‘ اور ’امریکہ واپسی پر وہ امریکہ میں دہشت گردی پھیلانے کی سرگرمیوں سے وابستہ ہوگیا‘۔
صومالیہ سے تعلق رکھنے والا محمود امریکی شہری ہے۔ اُن کا بھائی، عبدالفتاح الدین محمود ’النصرہ محاذ‘ کے لیے لڑتے ہوئے، گذشتہ جون میں ہلاک ہوا۔
ابتدائی طور پر، محمود کو فروری میں ریاست میں دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے الزامات پر گرفتار کیا گیا۔ اب اُنھیں وفاقی تحویل میں دیا جائے گا۔