رسائی کے لنکس

ٹوکیو اولمپکس: ہولوکاسٹ کا مذاق کیوں اڑایا؟ افتتاحی تقریب کے سربراہ برطرف


فوٹو اے پی
فوٹو اے پی

انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کی جانب سے ٹوکیو اولمپکس سے صرف ایک روز پہلے اس کی افتتاحی تقریب کے ڈائریکٹر کینٹارو کوبایاشی کی برطرفی کا اعلان کیا گیا ہے۔ کینٹارو پر الزام ہے کہ انہوں نے 1998ء میں ایک مزاحیہ ایکٹ میں 'ہولوکاسٹ' کا مذاق اڑایا تھا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، کمیٹی نے آخری لمحوں میں کئے گئے اس فیصلے پر اس عمل سے متاثر ہونے والے افراد اور ٹوکیو کے شہریوں سے معذرت کا اظہار کیا ہے۔

ٹوکیو اولمپکس کا آغاز کل جمعے کے روز سے ہو رہا ہے۔ کھیل کی دنیا کا اہم ترین ایونٹ گزشتہ سال کرونا وائرس کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ ٹوکیو اولمپکس شروع سے ہی تنازعات اور اسکینڈلز کا سایہ ہے اور یہ کھیلوں کے علاوہ کئی دوسری وجوہات کی وجہ سے مستقل خبروں میں ہے۔

اولمپکس کی افتتاحی تقریب سے ہی منسلک میوزک کمپوزر کیگو اویاماڈا کو بھی اپنی ماضی کی غلطیوں کے باعث برطرفی کا سامنا کرنا پڑا۔ کیگو کئی جریدوں کو انٹرویوز میں اعلانیہ یہ کہہ چکے ہیں کے وہ اسکول کے زمانے میں لوگوں کو ڈرانے دھمکانے والے طالبعلم یا 'Bully' ہوا کرتے تھے. اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں اب ان کا کمپوز کیا ہوا میوزک بھی استعمال نہیں کیا جائے گا۔

ٹوکیو اولمپکس ایک اور وجہ سے بھی خبروں میں رہا ہے۔ فرانسیسی تفتیش کار ایسے الزامات کو جانچ رہے ہیں کہ آیا 2013ء میں ٹوکیو کے حق میں فیصلہ دینے کے لئے اولمپکس کمیٹی کے ارکان نے رشوت وصول کی تھی۔ ان الزامات کی بنیاد پر اب تک دو اراکین اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔

کرونا وبا کے باعث ٹوکیو اولمپکس التوا کا شکار ہوئے تھے اور اب جب جمعے کے روز ٹوکیو اولمپکس کا باقاعدہ افتتاح ہونے جا رہا ہے، جس میں تماشائی شریک نہیں ہونگے۔

صحت عامہ کے ماہرین کی رائے کے برخلاف جاپان کی جانب سے کرونا کی عالمی وبا کے دوران اولمپکس منعقد کرنے پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق، ایک ایسے وقت میں جب دنیا کرونا کی لپیٹ میں ہے اولمپکس کے انعقاد کے لئے جاپان پر انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے اصرار کا بھی عمل دخل ہے ، کیوں کہ کمیٹی کے ٹی وی حقوق کی مد میں تین سے چار ارب ڈالرز داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔

کھیلوں سے قبل چند ایتھلیٹس کے کرونا ٹیسٹ پوزیٹو آنے سے اس میں شریک ٹیموں میں بھی تشویش پائی جارہی ہے۔ وائس آف امریکہ سے فون پر بات کرتے ہوئے واشنگٹن میں ہیڈ بینگرز جم کے باکسنگ ٹرینر بیری ہنٹر کا کہنا تھا کہ ''مجھے اولمپکس بہت پسند ہیں مگر میرا نہیں خیال کہ اسے منعقد کرنے کا یہ مناسب وقت ہے۔ امریکی شہری بھی عام وقتوں کے مقابلے میں اس وقت ان گیمز میں دلچسپی نہیں رکھتے''.

اور ہنٹر کی بات اتنی غلط بھی نہیں۔ امریکہ کے 600 سے زیادہ ایتھلیٹس ٹوکیو اولمپکس میں شرکت کر رہے ہیں مگر امریکی شہری ٹوکیو اولمپکس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھا رہے۔

نیو یارک کے ادارے زیٹا گلوبل کے ڈیٹا کے مطابق 60 فیصد امریکی اولمپکس کے بارے میں پرجوش نہیں جبکہ پینتالیس فیصد اسے دیکھنے میں بھی دلچسپی نہیں رکھتے۔ زیٹا گلوبل کی جانب سے اس عدم دلچسپی کی بتائی گئیں وجوہات میں اولمپکس کھیلوں کا التوا، ایک سال سے لاک ڈاونز کے بعد شہریوں کا دیر تک ٹی وی کے سامنے بیٹھنے سے اجتناب اور کھیلوں کے میدان میں تماش بینوں پر پابندی شامل ہیں۔ لوگوں کے مطابق، کسی بھی کھیل میں تماش بینوں کا جوش و خروش اہمیت رکھتا ہے اب جب کہ ان کھیلوں میں نہ تالیاں بجانے والا کوئی ہوگا نہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرنے والے مداح،تو اولمپکس کے رنگ پھیکے نظر آئیں گے۔

بہرحال، اولمپکس کے کئی ایسے شائقین بھی ہیں جو اس کا طویل عرصے سے انتظار کر رہے ہیں۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کئی مداحوں کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کے باعث طویل عرصے کی بے یقینی کے بعد اولمپکس مقابلے انہیں اس سے توجہ ہٹانے اور تفریح فراہم کرنے کا باعث بنیں گے۔ کچھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ امریکی کھلاڑیوں کی جیت پر امریکی قومی ترانہ سننے کے لئے بےقرار ہیں۔

XS
SM
MD
LG