ون ڈے آن ارتھ ، کائل رڈک اور برینڈن لٹ مین کی بنائی ہوئی فلم ہے جس میں اس دنیا کے ہر ملک کے ایک دن کی جھلک دکھائی گئی ہے۔ اور وہ دن ہے 10 اکتوبر 2010، دنیا بھر سے 15000 ہزار لوگوں نے اپنے اپنے ملکوں سے اپنے ایک دن کی کچھ جھلکیاں ریکارڈ کرکے اس فلم کے لیے بھیجیں ۔ اور اس فلم میں اس ایک دن کے دوران دنیا بھر میں ہونے والے واقعات کو اکٹھا کیا گیا ۔
ون ڈے آن ارتھ ، کو دنیا کے 170 ممالک میں ایک ساتھ پیش کیا گیا ۔ فلم کے ڈائریکٹر کائل رڈک کے مطابق فلم کا آئیڈیا میوزک سے آیا ۔
کائل رڈک کا کہناہے کہ جس طرح آپ پوری دنیا سے میوزک لے کر اسے ملا سکتے ہیں، اور فلم بھی ایک ایسی ہی چیز ہے ، تو مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ پوری دنیا میں لوگ ایک دن ، ایک ہی وقت پر فلم بنائیں۔
کائل کا کہنا ہےکہ یہ فلم ہماری، آپ کی ، زندگی کی کہانی پر مشتمل ہے۔
کائل کہتے ہیں کہ فلم کی کہانی بھی ہے۔ لیکن ہم نے کہانی کو کیسے ڈھونڈا ، 3000 گھنٹوں کی ریکارڈنگ کو سن اور دیکھ کر۔ یہ بہت محنت طلب لیکن مزے کا کام تھا۔
فلم کے پروڈیوسر برینڈن لٹمین کا کہنا ہے کہ انھیں اس فلم کو بنانے کے لیے دنیا بھر سے ہزاروں لوگوں کی مدد درکار تھی جو ایک نہایت مشکل کام تھا، لیکن انھوں نے اس کام کو کر نے کا ارادہ کرلیا تھا ۔
وہ کہتے ہیں کہ ہم نے کئی دن اور راتیں اقوام متحدہ اور ریڈ کراس جیسے بڑے اداروں سے لے کر چھوٹے فلم میکرز اور این جی اوز تک پہنچنے اور ان سے روابط قائم کرنے مین گزارے۔ میرے خیال سے اس وقت ون ڈے آن ارتھ کے 15 ہزار ممبرز ہیں۔
کائل امید کرتے ہیں کہ یہ فلم دنیا بھر کے 170 مختلف ملکوں کے لوگوں کو آپس میں ایک انسانی رشتے میں جوڑسکتی ہے ۔
وہ کہتے ہیں کہ مجھے امید ہے کہ لوگ یہ فلم دیکھ کر آپس میں جڑا ہوا محسوس کریں گے۔ اوراپنے زندہ ہونے پر شکر گزار ہوں گے۔ مستقبل کے لیے پر امید اور آنے والے وقت میں ذاتی اور دنیاوی سطح پر موجود چیلنجز کے بارے میں سوچیں گے۔