رسائی کے لنکس

'فوجی عدالتوں میں توسیع کیوں چاہیے؟'


شاہد خاقان عباسی (فائل فوٹو)
شاہد خاقان عباسی (فائل فوٹو)

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کا اہم اجلاس لاہور میں ہوا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں کالا قانون ہے۔ حکومت اگر اس قانون میں توسیع چاہتی ہے تو اسے پارلیمان کو اعتماد میں لینا ہو گا۔

اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ایسے وقت میں ہوا ہے جب فوجی عدالتوں کی قانونی مدت ختم ہو گئی ہے اور حکومت اس میں توسیع کے لئے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے شروع کرنا چاہتی ہے ۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا قانون عام قانون نہیں اسے مخصوص حالات میں ہمارے دور حکومت میں ہی بنایا گیا تھا۔ یہ ایک کالا قانون ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے مشورہ دیا کہ حکومت پارلیمنٹ میں بحث کروائے کہ اب اس قانون میں توسیع کی ضرورت کیوں ہے؟

اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں متحدہ مجلس عمل کے مولانا اسد الرحمان اور پیپلزپارٹی کے سید خورشید شاہ نے بذریعہ ٹیلی فون شرکت کی۔ پارلیمینٹ میں موجود جماعتوں نے حکومتی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا ۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پیش رفت کو بھی پارلیمینٹ میں زیر بحث لایا جائے ۔

حکومتی کارکردگی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت دیوالیہ ہوچکی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کو نہ تو 18 ویں ترمیم اور نہ ہی این ایف سی ایوارڈ سے متعلق کچھ پتہ ہے۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سارے معاملات پر بحث کے لئے فوری طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے ۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ حکومت پانچ سال پورے کرے۔ لیکن جو حالات ہیں یہ حکومت زیادہ عرصہ چلتی نظر نہیں آتی۔ ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام قانون میں ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل ہو سکتا ہے

فوجی عدالتوں کا قیام دو سال کے لئے 2015 کے اوائل میں آرمی پبلک سکول میں دہشت گرد حملے کے بعد عمل میں لایا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت دہشت گردی کے مقدمات کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی منظوری دی گئی تھی۔ یہ عدالتیں مدت ختم ہونے پر جنوری 2017 سے مارچ 2017 تک غیر فعال رہیں تھیں۔ تاہم ان میں توسیع کر دی گئی تھی جس کی مدت 30 مارچ کو ختم ہو گئی تھی ۔

XS
SM
MD
LG