رسائی کے لنکس

دہشت گردی گزشتہ پانچ سالوں میں آٹھ ہزار سے زائد جانیں نگل گئی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سب سے زیادہ جانی نقصان وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں ہوا جہاں 1487 اہلکار اور 1470 شہریوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔

پاکستان میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران دہشت گرد واقعات میں آٹھ ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 16 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

حکومت کی طرف سے پہلی بار باضابطہ طور پر یہ تفصیل بتائی گئی ہے جو کہ وفاقی وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں فراہم کی۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مرنے والوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 3157 اہلکار اور 5532 شہری شامل ہیں۔

ان پانچ سالوں میں ہونے والے دہشت گرد اور تشدد پر مبنی واقعات میں 5988 اہلکار اور 10195 شہری زخمی بھی ہوئے۔

سب سے زیادہ جانی نقصان وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں ہوا جہاں 1487 اہلکار اور 1470 شہریوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔

گزشتہ پانچ سالوں میں ملک میں ہلاک کیے گئے دہشت گردوں کی تعداد 3759 بتائی گئی۔

پاکستان کو ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا رہا ہے جس سے حکام کے بقول 50 ہزار افراد جن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور سیاسی کارکنان بھی شامل ہیں، جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ جانی نقصان کے علاوہ دہشت گردی کا عفریت ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان بھی پہنچا چکا ہے۔

تاہم گزشتہ سال سے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف شروع کی گئی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں ماضی کی نسبت امن و امان میں قابل ذکر حد تک بہتری بھی آئی ہے۔

قومی اسمبلی میں وزارت داخلہ کی طرف سے فراہم کیے گئے اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ پانچ سالوں کے دوران 173 دہشت گردوں کو سزائے موت بھی سنائی گئی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں 2008ء سے سزائے موت پر عملدرآمد پر پابندی چلی آرہی تھی جسے گزشتہ سال دسمبر میں پشاور میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد ختم کر دیا گیا۔

پابندی ہٹائے جانے کے بعد سے اب تک سزائے موت کے لگ بھگ تین سو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے لیکن ان میں اکثریت ان مجرموں کی ہے جنہیں دہشت گردی کے علاوہ دیگر قابل سزا جرائم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG