سپریم کورٹ آف پاکستان میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کی فریق بننے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ عدالت نے تحریک انصاف کو آئینی پٹیشن دائر کرنے کی اجازت دے دی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ میں پی ٹی آئی نے اس قانون کے حق میں ووٹ ڈالا ،اب چیلنج کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کی منظوری کے وقت پی ٹی آئی کا کیا کردار تھا؟ ریکارڈ سے پتہ چل جائے گا۔
کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن کے استفسار پر تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں تارکین وطن کو ضمنی انتخاب میں تجرباتی بنیاد پر ووٹ کا حق دیا گیا ہے، اس کے نتائج دیکھ کر پارلیمنٹ حتمی فیصلہ کرے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’’تارکین وطن سب سے زیادہ ڈونیشن پی ٹی آئی کو دیتے ہیں۔ الیکشن ایکٹ پر ووٹ ڈالتے وقت کس کس نے ہاتھ کھڑا کیا ریکارڈ سے سامنے آ جائے گا، دیکھیں گے کہ تارکین وطن سے کس کو کتنی محبت ہے، پارلیمنٹ نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق نہیں دینا تو صاف صاف کہہ دے‘‘۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن ایکٹ کی منظوری کے بعد 2 ضمنی انتخابات میں تارکین وطن کی ووٹنگ کا تجربہ کیوں نہیں کیا گیا؟ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ابھی اس کا میکانزم طے نہیں ہوا، نادرا کو سافٹ ویئر بنانے کا کہا ہے۔
سپریم کورٹ نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے مقدمے میں چیئرمین نادرا کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔
عدالت نے اس کیس کے دوران سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کو بھی طلب کیا اور کیس کی سماعت کے دوران وقفہ کرتے ہوئے دو گھنٹوں میں انہیں طلب کیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’’انشااللہ ملک میں صاف شفاف انتخابات ہونگے۔ ہم الیکشن کمیشن کی ہرطرح سے مدد کریں گے۔‘‘
انہوں نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو کہا کہ ’’الیکشن کمیشن جس کا چاہے تبادلہ کردے، صوبوں میں سیاسی وابستگی والے افسران کو انتخابی عمل سے نکال دیں‘‘، جس پر بابر یعقوب نے کہا کہ ’’ہم قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔‘‘
عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔