چمن کے مقام پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ کو ایک ماہ کی بندش کے بعد کھول دیا گیا ہے۔ افغان شہری عبدالواحد سمیت اس بندش کے باعث مشکلات کا سامنا کرنے والوں نے اس خبر سے سکھ کا سانس لیا ہے۔
افغانستان کے صوبہ قندھار کے نواحی ضلع ارغنداب کے رہائشی عبدالواحد اپنے بیمار والد کے ہمراہ گزشتہ ایک ماہ تک پاک افغان سرحدی شہر چمن کی مساجد، لوگوں کے گھروں اور خیراتی مسافر خانوں میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
عبدالواحد کے والد کینسر کے مریض ہیں جنہیں وہ علاج کے لیے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی لے گئے تھے۔
وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک ماہ کے دوران رات کے وقت مریضوں کے لیے دو بار سرحد کھولی گئی مگر شدید سردی اور سرحد پر بد نظمی کی وجہ سے وہ اپنے بیمار والد کو سرحد پار نہیں کرا سکے۔
منگل کی روز جب پاک افغان سرحد پر باب دوستی کھول دیا گیا تو عبد الواحد اور ان جیسے دیگر لوگ جو چار ہفتوں سے پاکستان اور افغانستان میں پھنسے ہوئے تھے اپنے وطن لوٹ گئے ہیں۔
پیدل مسافروں اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے وقت کا تعین
چمن کی ضلعی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق پاک افغان حکام کے درمیان پیر کو سرحدی گزرگاہ کھولنے کے سلسلے میں فلیگ میٹنگ ہوئی۔
اس اجلاس میں چمن کی ضلعی انتظامیہ، سیکیورٹی فورسز کے حکام اور قندھار میں تعینات افغان طالبان کے حکام نے شرکت کی تھی۔
چمن کی ضلعی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق فلیگ میٹنگ میں دونوں جانب سرحدی گزرگاہ کو کھولنے اور دیگر سرحدی امور پر دو طرفہ بات چیت ہوئی تھی۔
پیر کو ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ سرحد کو پیدل سفر کرنے والوں کے ساتھ ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے کھول دیا جائے۔
اس فیصلے کے بعد پیدل سفر کرنے والے افراد کے لیے روزانہ 8 گھنٹے سرحد کھولی جائے گی جب کہ تجارتی سرگرمیاں 24 گھنٹے بحال رکھی جائیں گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے سرحدی علاقوں چمن اور قندھار کے مقامی افراد کو ایک دوسرں کے ملکوں میں پاکستان کے قومی شناختی کارڈز اور افغانستان کی شناختی دستاویز ’تذکرہ‘ پر آمد و رفت کی اجازت ہو گی۔
آمد و رفت کا آغاز
افغانستان سے علاج کے لیے پاکستان آنے والے افغان شہریوں کو بھی سرحد پار کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس سے قبل کابل میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹیوٹر پر اپنے ایک بیان میں سرحد کھولنے کی تصدیق کی تھی۔
منصور احمد خان کا کہنا تھا کہ چمن بولدک گیٹ اب کھول دیا گیا ہے۔ پیدل سفر کرنے والوں اور تجارتی گاڑیوں کی آمد و رفت کا آغاز ہو گیا ہے۔ ہم افغانستان سے پھل لانے والے ٹرکوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کے متعلقہ حکام پر مسافروں اور ٹرانسپورٹ کی ہموار نقل و حمل یقینی بنانے کے لیے بھی زور دیا۔
یاد رہے کہ رواں سال 5 اکتوبر کو بلوچستان کے علاقے چمن اور افغانستان میں اسپن بولدک کے درمیان سرحدی گزرگاہ کو طالبان نے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا تھا۔
افغان طالبان حکام نے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد اس وقت تک بند رہے گی جب تک پاکستان میں حکام سرحد پار کرنے والے افراد کی مشکلات میں کمی نہیں کرتے۔
قبل ازیں افغانستان میں طالبان کی حکومت نے اگست میں بھی ایک ہفتے تک سرحد بند رکھی تھی جو بعد میں پاکستان اور طالبان کے حکام میں مذاکرات کے بعد کھول دی گئی تھی۔
سرحد کی بندش سے جہاں پیدل آنے جانے والوں کو مشکلات کا سامنا رہا وہیں تاجروں کا کہنا ہے کہ اس بندش سے ان کا مالی نقصان بھی ہوا۔
’نقصان کا ازالہ ہوسکے گا‘
چمن میں چیمبر آف کامرس کے رکن جلات خان اچکزئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ تک سرحد بند رہنے سے دونوں جانب جہاں مریضوں اور عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا رہا وہیں تاجروں کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔
جلات خان اچکزئی نے کہا کہ سرحد کو 24 گھنٹے تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھولنے کے فیصلے سے دونوں ملکوں کے تاجروں کے مالی نقصانات کا ازالہ ہو گا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بھی پاکستان اور افغانستان کی سرحدی گزرگاہ کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔