پاکستان نے امریکہ کے شہریوں، اتحادیوں اور افغان باشندوں کو ٹرانزٹ سہولیات فراہم کرنے کے لیے ضروری انتظامات شروع کر دیے ہیں۔
وائس آف امریکہ کو حاصل دستاویزات کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے 20 اگست کو ایک ڈپلومیٹک نوٹ کے ذریعے وزارتِ خارجہ سے چکلالہ کے نور خان ائیربیس پر تین قسم کے مسافروں کے لیے ٹرانزٹ سہولت فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
بعدازاں اس درخواست کی منظوری کے بعد پاکستان کے چار شہروں میں مسافروں کے قیام کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق امریکی سفارت خانے نے ایئرپورٹ سیکیورٹی، جہازوں کی ری فیولنگ، بورڈنگ اور لاجنگ، عملے کو آرام کی سہولت اور طبی امداد کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
حکام کے مطابق امریکی سفارت خانے نے ٹرانزٹ سہولت کی فراہمی کی مد میں آنے والے اخراجات کی ادائیگی پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔
ادھر وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے تصدیق کی کہ پاکستان افغانستان سے آنے والے مسافروں کو 21 روز کا ٹرانزٹ ویزا دینے کو تیار ہے۔
ان کے مطابق یہ سہولت افغانستان سے دیگر ممالک کے سفارت کاروں کو بھی فراہم کی جائے گی۔ انہیں بھی خوش آمدید کہا جائے گا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پہلے فیصلہ کیا گیا تھا کہ افغانستان سے پاکستان آنے والے افراد کے لیے کراچی، لاہور، پشاور کے ہوائی اڈوے استعمال ہوں گے۔ البتہ اب فیصلہ کیا گیا ہے اس مقصد کے لیے صرف اسلام آباد ایئرپورٹ ہی استعمال ہو گا۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ اسلام آباد میں ہوٹل اس لیے خالی کرائے گئے ہیں کہ اگر افغانستان سے آنے والا کوئی مسافر اخراجات برداشت کر سکتا ہے تو وہ ہوٹل میں رہنا چاہتا ہے تو باآسانی ٹھیر سکے۔
ان کا مزہد کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ 2686 کلو میٹر کا بارڈر مکمل طور پر سیل ہے۔ چمن اور طور خم بارڈر کراسنگ سے آنے والوں کی انٹری ہوتی ہے۔
پاکستان کے محکمۂ خارجہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کی فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ہونے والے اجلاس میں امریکی سفارت خانے کی درخواست کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ اجلاس میں طے پایا تھا کہ امریکہ کی جانب سے افغانستان سے نکالے جانے والے افراد کو 48 گھنٹوں کے لیے ملک میں عارضی قیام کی اجازت دی جائے گی۔
بعدازاں وزارتِ خارجہ نے امریکی سفارت خانے کی درخواست پر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بشمول سول ایوی ایشن اتھارٹی اور صوبائی انتظامیہ کو فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے تاکہ اس بارے میں ضروری انتظامات کو ممکن بنایا جاسکے۔
امریکی سفارت خانے نے 26 اگست کو دفترِ خارجہ کو آگاہ کیا کہ امریکی فوج کے طیارے جمعرات کی شام سے اسلام آباد ائیرپورٹ پر لینڈ کرنا شروع کر سکتے ہیں جن میں ہر جہاز میں 500 کے قریب مسافر سوار ہوں گے۔
امریکی سفارت خانے نے دفترِ خارجہ کو ایک خط میں مزید بتایا ہے کہ پاکستان آنے والوں میں بیشتر افغان شہری ہوں گے جو پاکستان میں 21 روز تک قیام کرسکیں گے۔
امریکی حکام کے مطابق افغانستان سے پاکستان میں ایسی کم از کم 8 پروازوں کی آمد کا امکان ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ 31 اگست تک تقریباً تین ہزار افراد کا پاکستان کے راستے افغانستان سے انخلا کی توقع ہے۔
مسافروں کی تعداد میں اضافہ متوقع
سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق امریکی طیاروں میں افغانستان سے پاکستان آنے والے مسافروں کو کراچی، پشاور، ملتان اور فیصل آباد میں رکھا جائے گا۔
مجاز اتھارٹی سے منظوری کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ ان پروازوں کا سلسلہ جمعے سے کسی بھی وقت شروع ہو سکتا ہے۔ تاہم وفاقی حکومت کے ذرائع کے مطابق افغانستان سے نکالے گئے افراد کی تعداد میں اضافہ بھی متوقع ہے۔
دوسری جانب کمشنر کراچی نے ابتدائی طور پر اگلے تین سے چار روز میں ایسے دو ہزار افراد کی کراچی آمد پر تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے اور اس مقصد کے لیے کراچی ایئرپورٹ کے قریب واقع ہوٹلز اور شادی ہالز کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں مسافروں کو ٹھیرایا جائے گا۔
انخلا کے دوران ٹرانزٹ ویزے پر آنے والے مسافروں کی نگرانی اور انہیں سہولیات کی فراہمی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، محکمۂ صحت اور دیگر حکام کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ہوٹلز میں ٹھہرنے والے مسافروں کو اپنے اخراجات خود برداشت کرنے کو کہا گیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مسافروں کے عارضی قیام کے پیش نظر شہر کے تمام ہوٹلز کو اگلے 21 روز تک بکنگ سے روک دیا گیا ہے اور تمام خالی کمروں کو اگلے احکامات تک اسلام آباد انتظامیہ کے حوالے کرنے کو کہا گیا ہے تاکہ افغانستان سے آنے والے مسافروں کو یہاں ٹھیرایا جاسکے۔
اسی طرح افغانستان سے فیصل آباد پہنچنے والے مسافروں کے قیام کے لیے ضلع شیخوپورہ میں کالا شاہ کاکُو میں یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے کیمپس کے ہاسٹلز میں انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
ایسے ہی بعض انتظامات پشاور میں بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ صوبائی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے 31 اگست تک انخلا کو ممکن بنانے کے لیے بذریعہ سڑک طورخم کے راستے مسافروں کو ٹرانزٹ ویزہ پر لائے جانے کا امکان ہے۔