آشنا ریڈیو/نیلوفر مغل
افغانستان کی وزارتِ صنعت و تجارت نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پچھلے ایک سال میں تجارت میں’’25 فی صد کمی آئی ہے‘‘۔
وزارت کے ترجمان، مسافر کوقندی نے ایک انٹرویو میں ’وائس آف امریکہ‘ کی ’افغان سروس‘ کو بتایا کہ گذشتہ برس افغانستان کی پاکستان سے درآمدات کا حجم90 کروڑ ڈالر رہا، جبکہ افغانستان نے 60 کروڑ ڈالر کی اشیا برآمد کیں۔
تجارت میں کمی کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے، مسافر کوقندی نے کہا کہ اس کی ایک وجہ مقامی صنعت میں اضافہ ہے، جہاں وہی اشیاٴ تیار کی جاتی ہیں جنہں پہلے پاکستان سے درآمد کیا جاتا تھا۔
انھوں نے کہا ہے کہ دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ 2016ء میں افغانستان عالمی ادارہ برائے تجارت (ڈبلیو ٹی او) کا حصہ بنا، جس کی بدولت بین الاقوامی سطح پر کابل کے لیے تجارت کے راستے ہموار ہوئے۔
دوسری جانب، افغانستان کی تاجر برادری کا کہنا ہے کہ پچھلے چند سالوں کے مقابلے میں بیرون ملک تجارت میں عمومی کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان افغانستان کے مشترکہ ’چیمبر آف کامرس‘ کے ایک عہدے دار، خان جان الکوزئی نے ’وائس آف امریکہ‘ کے ’آشنا ریڈیو‘ کو بتایا کہ 2014ء میں افغانستان کے سال بھر کی عمومی برآمدات کا حجم 11 ارب ڈالر تھا، جبکہ اب یہ 7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
افغانستان پاکستان سے سیمنٹ، لوہا، تعمیراتی ساز و سامان، اشیائے خورد و نوش درآمد کرتا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو بہتر بنانے کے لیے 2010ء میں ایک معاہدہ کیا گیا تھا۔ لیکن، عمل درآمد کے باوجود، سیاسی حالات بہتر نہ ہونے کی وجہ سے اس سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔