اسلام آباد —
افغانستان میں قیام امن اور مصالحت کے عمل میں پیش رفت پر بات چیت کے لیے پاکستان افغانستان اور امریکہ کے سہ فریقی کور گروپ کا دو روزہ اجلاس منگل سے برسلز میں شروع ہو رہا ہے۔
اس اجلاس میں پاکستان کی طرف سے فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی شرکت کر رہے ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری اور افغانستان کے صدر حامد کرزئی اپنے اپنے ممالک کے وفود کی سربراہی کریں گے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس اجلاس میں افغانستان میں مصالحت کے عمل کے علاوہ امن و استحکام سے متعلق اُمور پر بات چیت کی جائے گی۔
بیان کے مطابق پاکستان ہمیشہ سے اس جد و جہد میں رہا ہے کہ افغانوں کی زیر قیادت امن کے عمل میں ہر ممکن تعاون کیا جائے اور افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اسلام آباد مثبت اور تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا گیا کہ اسلام آباد یہ سمجھتا ہے کہ پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان خطے کے مفاد میں ہے۔
توقع ہے کہ برسلز میں ہونے والے اس سہ فریقی اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ مہینوں میں پیدا ہونے والے تناؤ کو کم کرنے پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
افغان صدر کے ترجمان ایمل فیضی نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں الزام لگایا تھا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمت کی کوششوں میں تعاون سے متعلق اپنے وعدے پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ وہ افغانستان کے مصالحتی عمل اور امن کی کوششوں کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور وہاں کسی خاص گروپ یا جماعت کا حامی نہیں ہے۔
اس اجلاس میں پاکستان کی طرف سے فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی شرکت کر رہے ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری اور افغانستان کے صدر حامد کرزئی اپنے اپنے ممالک کے وفود کی سربراہی کریں گے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس اجلاس میں افغانستان میں مصالحت کے عمل کے علاوہ امن و استحکام سے متعلق اُمور پر بات چیت کی جائے گی۔
بیان کے مطابق پاکستان ہمیشہ سے اس جد و جہد میں رہا ہے کہ افغانوں کی زیر قیادت امن کے عمل میں ہر ممکن تعاون کیا جائے اور افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اسلام آباد مثبت اور تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا گیا کہ اسلام آباد یہ سمجھتا ہے کہ پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان خطے کے مفاد میں ہے۔
توقع ہے کہ برسلز میں ہونے والے اس سہ فریقی اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ مہینوں میں پیدا ہونے والے تناؤ کو کم کرنے پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
افغان صدر کے ترجمان ایمل فیضی نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں الزام لگایا تھا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمت کی کوششوں میں تعاون سے متعلق اپنے وعدے پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ وہ افغانستان کے مصالحتی عمل اور امن کی کوششوں کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور وہاں کسی خاص گروپ یا جماعت کا حامی نہیں ہے۔