رسائی کے لنکس

پاکستان کو شکست، بھارت ورلڈ کپ فائنل میں


پاکستان کو شکست، بھارت ورلڈ کپ فائنل میں
پاکستان کو شکست، بھارت ورلڈ کپ فائنل میں

کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے دوسرے سیمی فائنل میں بھارت نے پاکستان کو 29 رنز سے شکست دے کر فائنل کیلیے کوالیفائی کرلیا ہے جہاں اس کا مقابلہ سری لنکا سے ہوگا۔

بدھ کے روز بھارتی شہر موہالی میں کھیلے گئے میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ پچاس اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 260 رنز بنائے۔ جواباً پاکستان کی پوری ٹیم 5ء49 اوورز میں 231 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئی۔

دسویں عالمی کرکٹ کپ کا فائنل بھارت اور سری لنکا کے درمیان ہفتے کے روز ممبئی میں کھیلا جائے گا۔ بھارتی ٹیم عالمی کپ کی تاریخ میں اپنا تیسرا فائنل کھیلے گی۔ اس سے قبل 1983ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھارت نے کپیل دیو کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کو شکت دے کر اپنا پہلا اور واحد ورلڈ کپ جیتا تھا۔ جبکہ 2003ء کے عالمی کپ کے فائنل میں بھارت دفاعی چیمپئن آسٹریلیا سے مات کھا گیا تھا۔

روایتی حریفوں کے درمیان ہونے والے سنسنی اور جذبات سے بھرپور اس میچ کو دیکھنے کیلیے پاکستان کے وزیرِاعظم سید یوسف رضا گیلانی بھی اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کی دعوت پر موہالی پہنچے تھے جہاں دونوں رہنمائوں نے پویلین کے وی آئی پی باکس میں بیٹھ کر میچ دیکھا۔ میچ سے قبل دونوں وزرائے اعظم کا کھلاڑیوں سے تعارف بھی کرایا گیا۔

بھارتی اننگز

بھارت کی جانب سے اوپنرز وریندر سہواگ اور سچن ٹنڈولکر نے اننگز کا جارحانہ آغاز کیا۔ پانچ اوورز کےاختتام پر بھارت کا اسکور 47 تھا۔ تاہم اگلے ہی اوور میں وہاب ریاض وریندر سہواگ کی اہم وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ سہواگ نے 9 چوکوں کی مدد سے 38 رنز بنائے۔

سہواگ کے بعد ٹنڈولکر اور گوتم گمبھیر نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 68 رنز بناکے بھارتی اسکور 116 تک پہنچایا۔ گمبھیر کو 19ویں اوور میں محمد حفیظ کی گیند پر کامران اکمل نے اسٹمپ کیا۔ انہوں نے 27 رنز بنائے۔

25 ویں اوور کے اختتام پر بھارت کا اسکور دو وکٹوں کے نقصان پر 141 رنز تھا۔ تاہم اگلے ہی اوور کی دوسری اور تیسری بال پر وہاب ریاض نے کوہلی اور یووراج سنگھ کی لگاتار دو اہم وکٹیں حاصل کیں تو پاکستان میچ پر حاوی ہوتا نظر آیا۔ کوہلی نے 9 رن بنائے اور عمر اکمل نے ان کا کیچ لیا۔ یووراج بغیر کوئی رن بنائے بولڈ ہوگئے۔

آج کے میچ میں شائقین کی نظریں ماسٹر بلاسٹر سچن ٹنڈولکر کی کارکردگی پہ جمی تھیں جو ایک روزہ عالمی میچوں میں اپنی سینچریز کی سینچری سے صرف ایک اننگز کے فاصلے پر تھے۔ ٹنڈولکر کے بارے میں پاکستانی کپتان شاہد آفریدی نے کہا تھا کہ وہ پاک بھارت سیمی فائنل میں انہیں اپنی 100ویں سینچری اسکور نہیں کرنے دینگے۔

آج کے میچ میں قسمت بھی ٹنڈولکر پر مہربان نظر آئی اور ایک وقت پہ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ سینچری بنانے میں کامیاب ہوجائینگے۔ پاکستانی فیلڈرز نے ان کے چار کیچ ڈراپ کیےجن میں سے تین آفریدی کی گیندوں پر تھے جبکہ ایمپائر کی جانب سے ایل بی ڈبلیو قرار دینے کے خلاف ٹنڈولکر کی ریویو اپیل کا فیصلہ بھی ان کے حق میں آیا۔

لیکن 85 کےاسکور پر قسمت بالآخر ٹنڈولکر کا ساتھ چھوڑ گئی اور 37 ویں اوور میں سعید اجمل کی گیند پر آفریدی ہی نے ان کا کیچ لے کر اپنا دعویٰ سچ کر دکھایا۔

بھارت کی چھٹی وکٹ 42 ویں اوور میں 205 کے مجموعی اسکور پر گری جب کپتان مہندرا سنگھ دھونی وہاب ریاض کی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔ دھونی نے 25 رنز بنائے۔

236 کے اسکور پر بھارت کو ہربھجن سنگھ کی وکٹ سے محروم ہونا پڑا جو صرف 12 رنز بنا کر 47 ویں اوور میں سعید اجمل کی گیند پر کامران اکمل کے ہاتھوں اسٹمپ ہوگئے۔

ظہیر خان 9 رنز بنا کر آخری اوور کی دوسری گیند پہ کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوئے۔ دو ہی گیندوں بعد اشیش نہرا بھی 1 کے اسکور پر رن آئوٹ قرار پائے۔ یوں پچاس اوور کے اختتام پر بھارت نے 9 وکٹوں کے نقصان پر 260 رنز بنائے۔

پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 46 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔سعید اجمل نے 2 جبکہ محمد حفیظ نے ایک وکٹ حاصل کی۔

پاکستانی اننگز

جواباً پاکستان کی جانب سے 261 رنز کے ہدف کے تعاقب کا آغاز کامران اکمل نے اننگز کی پہلی ہی گیند پر شاندار چوکا لگا کے کیا۔ کامران 19 رنز بنا کر نویں اوور کی آخری گیند پر آئوٹ ہوئے۔ ظہیر خان کی گیند پر یووراج سنگھ نے ان کا کیچ لیا تو پاکستان کا مجموعی اسکور 44 تھا۔

پاکستان کی دوسری وکٹ 70 کے مجموعی اسکور پر اوپنر محمد حفیظ کی گری جو16ویں اوور میں مناف پٹیل کی گیند پر دھونی کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوئے۔ حفیظ نے 7 چوکوں کی مدد سے 43 رنز بنائے۔

24 ویں اوور میں 103 کےمجموعی اسکور پر اسد شفیق یووراج سنگھ کا شکار ہوکر پویلین لوٹ گئے۔ انہوں نے 30 رنز بنائے۔ دو اوورز بعد ہی یونس خان 13 رنز بنا کر یووراج ہی کی گیند پر رائنا کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوئے تو 106 کے اسکور پر چار وکٹیں گرچکی تھیں اور میچ پاکستان کے ہاتھوں سے پھسلتا نظر آرہا تھا۔

اس موقع پر مصباح الحق اور عمر اکمل نے پانچویں وکٹ کی پارٹنر شپ میں محتاط کھیل کا مظاہرہ کرکے میچ پر پاکستان کی گرفت ایک بار پھر قائم کرنے کی کوشش کی۔

30 ویں اوور کی پہلی گیند پر عمر اکمل نے پہلے چوکا اور ایک گیند بعد ہی میچ کا پہلا چھکا مارا تو پاکستانی شائقین کی جان میں جان آئی۔ عمر اپنے شاندار اسٹروکس اور مصباح کی مدد کے ذریعے 33 اوورز کے اختتام تک پاکستان کا اسکور 142 رنز تک لے آئے۔ انہوں نے 2 چھکوں اور 1 چوکے کی مدد سے 29 رنز بنائے۔

تاہم اگلے اوور کی پہلی ہی گیند پر ہربھجن نے انہیں بولڈ کیا تو پاکستانی بیٹنگ لائن کیلیے ہدف کا حصول ایک بار پھر مشکل نظر آنے لگا۔ دو اوور بعد ہی عبدالرزاق صرف 3 رن بنا کر مناف پٹیل کے ہاتھوں بولڈ ہوئے تو پاکستان کا اسکور 6 وکٹوں کے نقصان پر 150 رنز تھا۔

پاکستان کی ساتویں وکٹ 42 ویں اوور میں 184 کے مجموعی اسکور پر گری جب کپتان آفریدی ہربھجن کی گیند پر سہواگ کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوگئے۔ انہوں نے 19 رنز بنائے۔ آفریدی کے آئوٹ ہونے کے بعد پاکستان کے فتح حاصل کرنے کی رہی سہی امیدیں بھی دم توڑ گئیں۔

تین اوور بعد اشیش نہرا کی گیند پر ٹنڈولکر نے وہاب ریاض کا کیچ لیا جو صرف 8 رنز بناسکے۔ 45 اوورز کے اختتام پر پاکستان کو اسکور 8 وکٹوں کے نقصان پر 200 رنز تھا۔

47 ویں اوور کی پہلی ہی گیند پر عمر گل صرف 2 رنز بنا کر اشیش نہرا کی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار پائے تو پاکستان کو مجموعی اسکور 208 رنز تھا۔ ان نازک لمحات میں مصباح الحق نے پہلے دو چوکے اور پھر ایک چھکا مار کے اپنی نصف سینچری مکمل کی تاہم ان کی یہ کاررکردگی بھی پاکستان کو شکست سے نہ بچا سکی۔

پاکستان کی آخری وکٹ 231 کے مجموعی اسکور پر گری جب پچاسویں اوور کی پانچویں گیند پر بالآخر مصباح بھی ظہیر خان کی گیند پر کوہلی کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوگئے۔ انہوں نے 56 رنز بنائے۔

عالمی کپ کی تاریخ میں یہ چوتھا موقع ہے کہ پاکستان کو سیمی فائنل میں مات کھانے کے بعد ایونٹ سے آئوٹ ہونا پڑا ہے۔ اس سے قبل پاکستان نے 1979ء، 1983ء اور 1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپس کے سیمی فائنلز تک رسائی حاصل کی تھی تاہم اسے اپنے حریفوں کے ہاتھوں شکست کا ذائقہ چکھنا پڑا تھا۔

XS
SM
MD
LG