مذاکرات میںآ ٹھ رکنی بھارتی وفد کی قیادت سرویئر جنرل ایس سبھاراوٴ جب کہ پاکستانی وفد کی سربراہی رئیر ایڈمرل شاہ سہیل مسعود کر رہے تھے۔ وفود نے سر کریک کے دلدلی علاقے میں سرحد کے تعین کے تنازع پر بات چیت کی اور دوروزہ مذاکرات کے اختتام پرہفتے کوپاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات دوستانہ ماحول میں ہوئے ۔
بیان کے مطابق دونوں ممالک کے وفود نے اس تنازع کے قابل قبول حل کے لیے دستاویزات کا تبادلہ بھی کیا۔ تاہم بیان میں کسی بڑی پیش رفت کا ذکر نہیں کیا گیا البتہ پاکستان اور بھارت کے عہدیداروں نے اس مسئلے کے حل کے لیے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا اور اس بارے میں تاریخوں کا تعین دونوں ممالک سہولت کے مطابق کیا جائے گا۔
تنازع سرکریک پر بات چیت دونوں ملکوں کے درمیان مارچ میں بحال ہونے والے جامع امن مذاکرات کے عمل کا حصہ تھی اور پاکستانی دفتر خارجہ نے بات چیت کے اس عمل کے آغاز سے قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اس مذاکراتی عمل کو خاصی اہمیت دیتا ہے اور وہ بھارت سے تمام معاملات پر بامعنی بات چیت کا خواہاں ہے۔
ماضی میں بھی سرکریک کے مسئلے پر بات چیت کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن ان میں اس تنازع کے حل سے متعلق کوئی واضح پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔
سرکریک کا تقریباً ایک سو کلومیٹر طویل علاقہ بحیرہ عرب کے قریب پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ اور بھارتی ریاست گجرات کے بیچ واقع ہے۔ اس علاقے کا بیشتر حصہ دلدلی یا پھر صحرائی ہے اور سرحدی تنازعے کی وجہ سے یہاں تیل و گیس کی تلاش کا کام ممکن نہیں ہے جب کہ دونوں ممالک کے ماہی گیر بھی اکثر اس علاقے میں متنازع سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے الزام میں پکڑے جاتے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان مارچ میں جامع امن مذاکرات کی بحالی کے بعد دونوں ممالک کے سیکرٹری داخلہ کے درمیان نئی
دہلی میں مذاکرات ہو چکے ہیں ۔ جب کہ تجارت کے فروغ اور پانی کی تقسیم سے متعلق تنازعات خاص طور پر متنازع وولر براج پربھی دونوں ممالک کے سیکرٹری سطح کے مذاکرات اسلام آباد میں ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1