امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیوں اور اُن میں ملنے والی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرنا ہو گی اور اُن کے بقول پاکستان نے ایسا کرنے کا واضح عندیہ دیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پشاور میں اسکول پر ہونے والے حملے میں پاکستانی بچوں کے ’بہمیانہ‘ قتل کے دکھ کو امریکہ میں ہر شہری اور والدین نے محسوس کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے پاکستانی فوج کے راولپنڈی میں صدر دفتر میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ’ون آن ون‘ ملاقات کے علاوہ وفود کی سطح پر ہونے والے اجلاس میں بھی شرکت کی۔
فوج کے شعبے تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مختصر بیان کے مطابق وزیر خارجہ جان کیری نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب میں پاکستانی فوج کی کامیابیوں کو سراہا۔
بیان کے مطابق راولپنڈی میں ہونے والے مذاکرات میں علاقائی سلامتی اور افغانستان میں امن و استحکام سے متعلق اُمور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس سے قبل پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج کے ہمراہ اسلام آباد میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں جان کیری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اور پاکستانی قائدین کا تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر اتفاق رائے خوش آئند ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’’دہشت گرد گروپ (جن میں پاکستانی اور افغان طالبان، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ اور دیگر ایسے گروہ شامل ہیں)، وہ نا صرف پاکستان اور اس کے پڑوسی ممالک بلکہ امریکہ اور دنیا کے لیے مسلسل ایک خطرہ ہیں۔‘‘
جان کیری کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان اور دیگر علاقوں میں جاری کارروائیوں پر پاکستانی فورسز ستائش کی حق دار ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری فوجی کارروائیوں کے نتائج تو سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں لیکن ’’کوئی غلطی نہیں کرنا ہو گی، یہ کام مشکل ہے اور ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ ’’یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ انتہا پسند نا تو اس ملک اور نا ہی کہیں اور قدم جما سکیں۔‘‘
پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا کہ پشاور میں اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد حکومت پاکستان کی طرف سے اعلان کردہ حکمت عملی بڑی واضح ہے جس کے تحت بلاتفریق تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ’’جہاں تک حقانی نیٹ ورک کا تعلق ہے، شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد اس گروپ کا ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کے بغیر پاکستان کی طرف سے افغانستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نا ہونے دینے کی یقین دہانی پر عمل درآمد ممکن نہیں تھا۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کی پاکستان سے افغانستان میں کارروائی کرنے کی اہلیت تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ جہاں تک دیگر دہشت گرد گروپوں کا تعلق ہے، اُن کے خلاف بھی ہونے والی کارروائیوں کے نتائج آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں سب کے سامنے ہوں گی۔
جان کیری پیر کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے، اُنھوں اسلام آباد آمد کے بعد پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے تفصیلی ملاقات کی تھی۔
پاکستان نے شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضرب عضب‘ کے علاوہ خیبر ایجسنی میں ’خیبر ون‘ کے نام سے بھرپور فوجی کارروائی شرو ع کر رکھی ہے جب کہ ملک بھر میں دہشت گردوں اور اُن کی حمایت کرنے والوں کے خلاف انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ہمراہ پاکستان آنے والے عہدیداروں کی پاکستانی حکام سے بھی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے متعلق تفصیلی مذاکرات ہوئے۔
ایک امریکی سفارت کار اور انسداد دہشت گردی کے لیے رابط کار ٹینا کیڈاناؤ کی پاکستان کے سیکرٹری داخلہ شاہد خان اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری سے مذاکرات میں انسداد دہشت گردی، قانون کی حکمرانی، انسداد منشیات اور سرحدوں کی نگرای پر بات چیت ہوئی۔
امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ورکنگ گروپ کی سطح کے ان مذاکرات میں افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی ڈین فیلڈ مین اور پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن نے بھی شرکت کی تھی۔
بیان کے مطابق سفیر کیڈاناؤ نے کہا کہ امریکہ اسکولوں کے معصوم بچوں، عام شہریوں اور قانون نافذ کرنے والےاہلکاروں پر حملے کرنے اور پاکستان کے استحکام اور خوشحالی کو نقصان پہنچانے والے گروہوں کی پرتشدد اور مجرمانہ کارروائیوں کے خلاف پاکستان کے ساتھ ہے۔ امریکہ نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں سرگرم عمل سویلین اداروں کی استعداد بڑھانے کے لیے امریکی اعانت کا اعادہ بھی کیا گیا۔