سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یوسف رضا گیلانی کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے بعد ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے کہ 26اپریل کے بعد سے یوسف رضا گیلانی کے اقدامات کی کیا حیثیت ہے ؟ فوری طور پر اتحاد میں شامل جماعتوں کا محتاط رد عمل سامنے آ رہا ہے جبکہ اپوزیشن نے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔
اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی 26 اپریل سے وزارت عظمیٰ کے منصب سے نا اہل ہو چکے ہیں ۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ اس پر نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ۔
اس کے بعد الیکشن کمیشن کا اعلی سطحی اجلاس قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس شاکراللہ جان کی صدارت میں ہوا جس میں الیکشن کمیشن کے سندھ کے رکن جسٹس روشن عیسانی نے شرکت نہیں کی۔ اجلاس کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا گیا کہ این اے 151 سے منتخب ہونے والے یوسف رضا گیلانی کی رکنیت معطل ہو چکی ہے ،ان کی مجلس شوریٰ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی ہے جبکہ این اے 151پر ضمنی انتخابات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا ۔
یوسف رضا گیلانی کی نا اہلی اور اس پر اسپیکرفہمیدہ مرزا کی رولنگ کے خلاف مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں ۔ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان کے مطابق وزیراعظم کے 26 اپریل2012ء کے بعد سے تمام اقدامات غیر آئینی ہیں اور وہ پانچ سال تک قومی و صوبائی اسمبلی سمیت کسی بھی انتخاب میں حصہ لینے کے مجاز نہیں ۔
مختصر فیصلے کے بعد ہر ذہن میں یہ سوالات ہیں کہ 26 اپریل کے بعد یوسف رضا گیلانی کی کابینہ نے جوبجٹ پیش کیا ، کیا وہ آئینی ہے ؟ان کی کابینہ نے ملک کے اندرونی و بیرونی معاملات پر متعدد اہم فیصلے کیے ، متعدد غیر ملکی وفود سے ملاقاتیں کیں ، دورہ برطانیہ کیا ، سعودی عرب گئے ، ان تمام معاملات کی کیا قانونی حیثیت ہوگی ؟
بعض آئینی ماہرین کا خیال ہے کہ ان تمام سوالات کے جوابات تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد سامنے آئیں گے ۔ اور امکان ہے کہ پرویز مشرف کے تین نومبر کے اقدامات کو اگر چہ سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیا تھا تاہم ان کے ملکی معاملات میں فیصلوں کو نہیں چھیڑا گیا تھا ، شاید گیلانی کے معاملے میں بھی یہی سب کچھ کیا جائے ۔
اتحادی جماعتوں کے ہنگامی اجلاس اور ردعمل
اے این پی
دوسری جانب اس فیصلے پر اتحادی جماعتوں کا محتاط رد عمل سامنے آ رہا ہے ۔ اے این پی کے سینٹر زاہد حسین کے مطابق یہ ایک انتہائی نازک معاملہ ہے اور اس پر موقف اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے بعد ہی پیش کیا جائے گا ۔
ایم کیوایم
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کا کراچی اور لندن میں اجلاس منعقد ہوا ۔اس حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتی ہے ۔ رابطہ کمیٹی کے مطابق اداروں کے درمیان تصادم اور محاز آرائی سے گریز کیا جانا چاہیے جبکہ جمہوریت کا تسلسل ہر قیمت پر جاری رہنا چاہیے ۔ مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ مشکل گھڑی میں پیپلزپارٹی کا ساتھ دیں گے ۔ آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ۔
مسلم لیگ نون
دوسری جانب حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے بدھ کو پارلیمانی راہنماؤں کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ عدالت کا فیصلہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کرے گا۔ یوسف رضا گیلانی این آر او زدہ شخص کے تحفظ کے بجائے آئین کا ساتھ دیتے تو انہیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف)
اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت جمعیت علمائے اسلام ( ف) کے راہنما مولانا فضل الرحمن نے پارٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں ، گیلانی اگر مستعفی ہو جاتے تو نوبت یہاں نہ آتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ افراد آتے جاتے رہتے ہیں ، ادارے قائم رہنے چاہئیں ۔
اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی 26 اپریل سے وزارت عظمیٰ کے منصب سے نا اہل ہو چکے ہیں ۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ اس پر نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1