رسائی کے لنکس

پاکستان میں بجلی کا بحران، ہفتے میں دو چھٹیوں کا اعلان


پاکستان میں بجلی کا بحران، ہفتے میں دو چھٹیوں کا اعلان
پاکستان میں بجلی کا بحران، ہفتے میں دو چھٹیوں کا اعلان

پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران پر قابو پانے کی کوششوں کے سلسلے میں بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی کی بچت، اس کی پیداوار میں اضافے اور متعلقہ اداروں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے فوری ، درمیانی اور طویل المدتی اقدامات کی منظوری دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی نوید قمر نے کابینہ کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ وفاقی حکومت کے تمام اداروں میں ہفتے میں دو چھٹیوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ’’لیکن بینکاری میں لوگوں کو درپیش مشکلات کے پیش نظر بینکوں کی بعض مخصوص شاخیں ہفتہ کے روز بھی کھلی رہیں گی۔‘‘

پاکستان میں بجلی کا بحران، ہفتے میں دو چھٹیوں کا اعلان
پاکستان میں بجلی کا بحران، ہفتے میں دو چھٹیوں کا اعلان



اُنھوں نے بتایا کہ کابینہ نے ملک میں غروب آفتاب کے بعد کاروباری مراکز بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے لیکن اس پر عمل درآمد کی حتمی منظوری مشترکہ مفادات کی کونسل کے اجلاس میں صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔

’’بجلی کی بچت کے ان اقدامات سے مجموعی طور پر 1000 میگاواٹ تک بجلی بچائی جا سکے گی جس سے لوڈشیڈنگ پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔‘‘

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے ان افراد اور سرکاری اداروں سے بجلی کے واجبات وصول کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو اپنے بل ادا نہیں کر رہے ہیں’’اس وقت 250 سے 300 ارب روپے واجب الادا ہیں اور وصولی کے لیے جامع لائحہ عمل بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔‘‘

کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقررہ تاریخ پر بجلی کے بل ادا نا کرنے والے صارفین کو 45 دن کی مہلت دی جائے گی اور اگر پھر بھی یہ رقم ادا نہیں کی جاتی تو ایسے صارفین کے بجلی کے کنکشن منقطع کر دیئے جائیں گے۔

گذشتہ سال اپریل میں بھی چاروں صوبوں کی مشاورت کے بعد ہفتہ وار دو دن کی تعطیلات کا اعلان کیا گیا تھا اور اکتوبر میں یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔

پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے دور اقتدار میں بجلی کی پیداوار میں 3400 میگاواٹ اضافہ کیا ہے۔

حال ہی میں بجلی کی پیداوار اور کھپت میں فرق آٹھ ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر گیا تھا جس کے بعد ملک کے مختلف شہروں بالخصوص صوبہ پنجاب میں مظاہروں اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج کے بعد حکومت نے ہنگامی اقدام کے طور پر تیل فراہم کرنے والی کمپنیوں کو واجب الادا رقم میں سے فوری طور پر 10 ارب روپے دینے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ تیل سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو ایندھن کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔

XS
SM
MD
LG