رسائی کے لنکس

پاکستان امریکہ طویل المدت تعلقات جاری رہیں گے، تجزیہ کار


پاکستان امریکہ طویل المدت تعلقات جاری رہیں گے، تجزیہ کار
پاکستان امریکہ طویل المدت تعلقات جاری رہیں گے، تجزیہ کار

شاہد خان کا کہنا ہے کہ سینیٹر جان کیری کا پاکستان کا دورہ کارآمد رہا۔ اُن کے بقول، کیری نے نہ صرف پاکستانی سیاسی اور عسکری قیادت سے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے حوالے سےامریکی تشویش اور برہمی کا برملا اظہار کیا، بلکہ سرکاری سطح پر تشویش کی وضاحت بھی سامنے آگئی ہے، جو شاہد خان کے مطابق، ’ اطمینان بخش ہے‘

ڈیموکریٹک پارٹی کے سرگرم رُکن شاہد خان کا کہنا ہے کہ سینیٹر جان کیری کا پاکستان کا دورہ کارآمد رہا، اور کہا کہ’اُنھوں نے نہ صرف پاکستانی سیاسی اور عسکری قیادت سے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے حوالے سےامریکی تشویش اور برہمی کا برملا اظہار کیا، بلکہ سرکاری سطح پر تشویش کی وضاحت بھی سامنے آگئی ہے،‘ جو کہ، اُن کے خیال میں، اطمینان بخش ہے۔

شاہد خان نے یہ بات پیر کے دِن ’ وائس آف امریکہ‘ سے ٹیلی فون انٹرویو میں بتائی۔ وہ اِس وقت خود بھی پاکستان میں موجود ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کی طرف سےسینیٹر کیری کو دی جانے والی بریفنگز میں اِس بات کا یقین دلایا گیا کہ پاکستان کے کسی بھی ادارے کو القاعدہ کےسرغنے اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں ’موجودگی کا کوئی علم نہیں تھا‘، اوریہ کہ اِس سلسلے میں کسی طور پر ’بدنیتی ‘ کے تاثر کو خاطر میں لانا درست نہیں ۔

شاہد خان نے بتایا کہ سینیٹر کیری نے دو طرفہ تعلقات کو باہمی مفاد کی نوعیت کا بتایا اور اِس بات کا واضح طور پر اظہار کیا کہ ’پاکستان سے امریکہ کے طویل المدت تعلقات جاری رہیں گے۔’ صرف یہ نہیں کہ ہم ایسا چاہتے ہیں‘، بلکہ، یہ طویل المدت تعلقات جاری رہیں گے۔‘

اُنھوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی اور ہلاکت کے سلسلے میں سینیٹر کیری نےامریکہ کی شدید تشویش کا برملا اظہار ضرور کیا، جِن کی بنیاد معتبر امریکی معیار کے مطابق ہے، لیکن پاکستان کی طرف سے’انٹیلی جنس کی ناکامی‘ کے اقرار کے بعد ’اب پوزیشن واضح ہوتی جارہی ہے‘۔

شاہد خان نے کہا کہ، بالمشافہ ملاقاتوں کے نتیجے میں ’قوی امید‘ ہو چلی ہے کہ اب دونوں طرف سے تعلقات ’معمول پر آجائیں گے۔‘ اُنھوں نے کہا کہ سینیٹر کیری کی رائے کوامریکی انتظامیہ میں ’بہت وزن دیا جاتا ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے بتایا کہ یہ کہنا درست ہے کہ کیری نےصدر اوباما کی خواہش پر ہی پاکستان کا دورہ کیا۔

کیری لوگر امداد اور امریکی کانگریس کی طرف سے پاکستان کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات کے بارے میں شاہد خان نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ دو طرفہ تعلقات منقطع ہونے والے ہیں۔ اُن کے بقول، جان کیری کے دورے کے نتیجے میں پاکستان کے لیے امدادی فنڈنگ نہ صرف جاری رہے گی بلکہ یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے کہ اِسے بغیر تاخیر کےجاری کیا جاتا رہے گا۔

اِس بات کی طرف توجہ مبذول کرانے پر کہ دو مئی کے واقعے کے بعد پاکستانی فوج کی طرف سےتشویش کا کھلم کھلا اظہار سامنے آیا اور بتایا گیا کہ ماتحت عملہ اپنے اوپر شک کے اظہار پر برہم اور دکھی ہے۔ شاہد خان نے کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل کیانی نے سینیٹر کیری کو بتایا کہ فوجی بھی اُسی طرح سوچتے ہیں جس طرح عام پاکستانی کی سوچ ہے۔

یہ پوچھنے پر کہ امریکہ کے تحفظات کا کوئی ’اطمینان بخش‘ جواب ملا، شاہد خان نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے، کہ ایسا ہی ہے۔‘

’میں سمجھتا ہوں کہ اِس بات میں کوئی صداقت نہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ نچلی سطح کی فوج نے (اسامہ بن لادن) کو تحفظ دیا ہوا تھا۔ عملی طور پر یہ ممکن نہیں۔ اور اب تو اِس پر اعلیٰ سطح سے پبلک بیانات سامنے آچکے ہیں کہ غلطی ضرور ہوئی ہے،لیکن یہ معاملہ ہمارے (پاکستان کے)علم میں نہیں تھا۔‘

جب اُن سے جان کیری کی طرف سےمسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف سے ملاقات کے بارے معلوم کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ سینیٹر کے پاس وقت محدود تھا یہی وجہ کے کہ اُن کی حزبِ اختلاف کے راہنما نے ملاقات نہیں ہو پائی۔

ایک اور سوال کے جواب میں شاہد خان نے کہا کہ سینیٹر کیری در اصل ایک عمومی وزیر خارجہ کا درجہ رکھتے ہیں اور ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ ہو یا پھر ایبٹ آباد کی خصوصی فوجی کارروائی کا، وہ فور ی طور پر پاکستان پہنچ جاتے ہیں، جب کہ اِس دورے کے آغاز سے قبل وہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی سے ملاقات اور بات چیت کر چکے ہیں۔

اِس اخباری تاثر پر کہ پاکستان امریکہ تعلقات ختم ہو سکتے ہیں، شاہد خان نے بتایا کہ جان کیری کے دورے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ، اُن کے بقول، ’ایسی کوئی بات نہیں‘۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG