پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں میں تیزی آگئی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ کے امریکہ کے تین روزہ دورے کے بعد وزیر داخلہ بھی آئندہ ہفتے واشنگٹن آ رہے ہیں، جہاں وہ اہم تقاریب سے خطاب کریں گے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق نئی حکمت عملی کے اعلان کے بعد، دونوں اطراف سے سخت بیانات کا تبادلہ ہوا تھا، بلکہ پاکستان نے امریکہ کی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز کے طے شدہ دورے کو بھی منسوخ کر دیا تھا۔
تاہم، گزشتہ دو ہفتوں کے دوران نہ صرف رابطے بحال ہوئے ہیں بلکہ ان میں تیزی آگئی ہے۔ امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس کی پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر سائڈلائن ملاقات ہوئی؛ جس کے بعد، خاقان عباسی کی ایک تقریب میں صدر ٹرمپ سے بھی غیر رسمی ملاقات ہوئی؛ جو، وزیر اعظم کے بقول، ''مختصر مگر بہت جامع اور مثبت تھی''۔
ان ملاقاتوں میں اعلیٰ سطح پر رابطوں کا اعادہ کیا گیا۔ اس پس منظر میں پاکستان کے وزیرخارجہ نے گزشتہ ہفتے امریکی کا دورہ کیا، جہاں ان کی اپنے ہم منصب ریکس ٹلرسن کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی۔ بعدازاں، وہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر میک ماسٹر سے بھے ملے۔
وزیر خارجہ کے جانے کے بعد آئندہ ہفتے پاکستان کے وزیر داخلہ احسن اقبال واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں، جہاں وہ ورلڈ بنک کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس کے علاوہم وہ 'جانز ہاپکنز یونیورسٹی' کے 'اسکول آف ایڈوانسڈ انٹرنیشنل سٹدیز' میں فورم سے خطاب کریں گے۔ یہاں وہ ایک ایونٹ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر بھی بریفنگ دیں گے۔ اور ایمبیسی کے فورم سے بھی خطاب کریں گے۔ تاحال، امریکہ میں وزارتی سطح پر ان کی ملاقاتیں طے نہیں مگر خیال کیا جا رہا ہے کہ اس طرح کی ملاقاتیں ہو سکتی ہیں۔
امریکہ کے عہدیداروں کے جوابی دورے بھی اسی ماہ متوقع ہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف کے بقول، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی پاکستان کے دورے کی دعوت قبول کر لی یے۔ تاریخ کا تعین بعد میں ہوگا جبکہ ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد بھی آئندہ کچھ دنوں میں پاکستان کا دورہ کرے گا، جس میں امریکہ کے محکمہ دفاع کے عہدیدار شامل ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خطے کے حالات کے تناظر میں پاکستان اور امریکہ دونوں ایک دوسرے کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں؛ اور یہی وجہ ہے کہ اطراف کی قیادت دو طرفہ تعاون خاص طور پر افغانستان میں امن کے قیام میں روابط کو بہتر اور شفاف بنا رہی ہے۔ پاکستان نہ صرف اپنے گھر کو صاف کرنے کے لیے مزید اقدامات کا عندیہ دے رہا ہے بلکہ افغان اور امریکی قیادت کو پاکستان کے اندر جاری فوجی کاروائیوں کو اپنی آنکھ سے دیکھنے کی دعوت بھی دے رہا ہے۔
اسی طرح، پاکستان افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے مسقط عمان میں چار فریقی اجلاس میں بھی قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ اجلاس 16 اکتوبر کو مسقط میں منعقد ہو رہا ہے۔
اس سے قبل امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس سے پہلے کہ صدر ٹرمپ اپنی جنوبی پالیسی کے ضمن اگلے اقدام کریں، امریکہ پاکستان کو ایک اور موقع فراہم کرنا چاہتا ہے۔