پاکستان کرکٹ ٹیم نے کپتان بابر اعظم کی قیادت میں جنوبی افریقہ کو تیسرے اور فیصلہ کن ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں 28 رنز سے شکست دے کر آٹھ سال بعد سیریز میں کامیابی حاصل کی ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے سیریز دو ایک سے اپنے نام کر کے آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ میں 40 قیمتی پوائنٹس بھی حاصل کر لیے ہیں، اور انگلینڈ کے بعد دوسری پوزیشن پر آگئی ہے۔
تیسرے میچ میں پاکستان ٹیم نے چار تبدیلیاں کیں، دانش عزیز، آصف علی، محمد حسنین اور ان فٹ شاداب خان کی جگہ سرفراز احمد، حسن علی، محمد نواز اور عثمان قادر کو کھلایا گیا، ان تبدیلیوں کا قومی ٹیم پر اچھا اثر پڑا، اور ان ہی کھلاڑیوں کی کارکردگی کے باعث فیصلہ کن میچ میں گرین شرٹس نے شاندار کامیابی حاصل کی۔
میچ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، لیکن میزبان ٹیم کی توقعات کے برعکس پاکستان کا ٹاپ آرڈر چل گیا، امام الحق اور فخر زمان نے نہ صرف پہلی وکٹ کی شراکت میں 112 رنز جوڑے بلکہ قومی ٹیم کو ایک اچھا آغاز فراہم کیا جس کا فائدہ بعد میں آنے والے بلے بازوں کو ہوا۔
فخر زمان نے گزشتہ میچ کی طرح اس اننگز میں بھی شاندار سنچری اسکور کی، وہ 101 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ ان کی اننگز میں نو چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ انہوں نے کپتان بابر اعظم کے ہمراہ دوسری وکٹ کی شراکت میں 94 رنز بنائے، جس کی بدولت بالرز کو ایک ایسا ہدف ملا جس کا دفاع کرنے کی ان کے پاس صلاحیت تھی۔
بابر اعظم نے میچ کے دوران بھارتی کپتان ویراٹ کوہلی کو آئی سی سی رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن سے محروم تو کردیا، لیکن خود سنچری بناتے بناتے رہ گئے۔ 82 گیندوں پر 94 رنز بنانے والے پاکستانی کپتان نے اننگرز کی آخری گیند پر چھکا مار کر سنچری بنانے کی کوشش کی، لیکن گیند باؤنڈری پار کرنے کے بجائے فیلڈر کے ہاتھ میں جاگری۔ ان کی اننگز میں سات چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔
حسن علی نے بھی بیٹنگ کرتے ہوئے آخری اوورز میں بالرز کو آڑے ہاتھوں لیا، پاکستان نے آخری چار اوورز میں جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 63 رنز بنائے، جس میں حسن علی کے 11 گیندوں پر ناقابل شکست 32 رنز بھی شامل تھے۔ میزبان ٹیم کی جانب سے کیشیو مہاراج تین وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔
جواب میں مہمان ٹیم کا آغاز تو اچھا تھا، لیکن مسلسل وکٹیں گرنے کی وجہ سے جنوبی افریقی ٹیم اننگز بھر مشکلات کا شکار رہی، اوپنر یانیمن ملان 70 رنز کے ساتھ سب سے کامیاب بیٹسمین رہے۔ کائل ویرین کے 62 اور اینڈل فیہلوکوائیو کے 54رنز بھی میزبان ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکے، اور پوری ٹیم 50 ویں اوور میں 292 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
پاکستان کی جانب سے سب سے کامیاب محمد نواز رہے جنہوں نے 34 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ شاہین شاہ آفریدی نے بھی تین وکٹیں حاصل کیں لیکن انہوں نے 58 رنز دے کر یہ کامیابی سمیٹی۔
حارث رؤوف نے دو جبکہ کم بیک کرنے والے حسن علی اور ڈیبیو کرنے والے عثمان قادر نے ایک ایک وکٹ اپنے نام کی۔ 15 ماہ بعد اپنا پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے سرفراز احمد نے وکٹ کے پیچھے تین شکار کئے اور میچ کے دوران کپتان کو قیمتی مشورے بھی دیتے رہے۔
سیریز میں شاندار کامیابی پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لوگوں نے پاکستان ٹیم کو خوب مبارکباد دی۔ کچھ نے ہیڈ کوچ مصباح الحق کو اس کامیابی کا ذمہ دار قرار دیا تو کچھ نے بابر اعظم کی کپتانی کو، ایک صاحب نے تو دوسرے ون ڈے میں کوئنٹن ڈی کوک کی حرکت کو جنوبی افریقہ کو ہوم گراؤنڈ پر شکست کا ذمہ دار قرار دے دیا۔
آج کے میچ میں 94 رنز اسکور کرنے والے پاکستانی کپتان بابر اعظم کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔ تین میچز کی سیریز میں سب سے زیادہ 302 رنز بنانے پر پاکستانی اوپنر فخر زمان نہ صرف ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے، بلکہ انہیں مین آف دی سیریز کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔
پاکستان کی جانب سے سیریز میں سب سے زیادہ سات وکٹیں حارث روؤف نے حاصل کیں، جبکہ شاہین شاہ آفریدی نے چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
میزبان ٹیم کے ریسی وین ڈیر ڈسن نے دو اننگز میں 183، جبکہ کپتان ٹیمبا باووما نے تین میچز کھیل کر 113 رنز اسکور کئے۔ میزبان ٹیم کو تیسرے میچ میں کوئنٹن ڈی کوک اور ڈیوڈ ملر سمیت پانچ اہم کھلاڑیوں کی خدمات حاصل نہیں تھیں جو دوسرے ون ڈے میچ کے بعد انڈین پریمئر لیگ میں شرکت کے لئے بھارت روانہ ہوگئے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان چار میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز 10 اپریل سے کھیلی جائے گی۔