رسائی کے لنکس

پاک افغان سرحد پر حالیہ کشیدگی کا معاملہ حل کر لیا گیا: پاکستان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان اور افغانستان نے اپنی سرحد پر بہتر اور مربوط تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے جب کہ افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان نے افغان سرزمین پر تعمیرات کو ہٹانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

دونوں ملکوں کی سرحد پر گزشتہ ہفتے جھڑپوں کی خبریں سامنے آئی تھیں جس میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ اتوار کو قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں سرحد پر تعینات ایف سی اہلکار سرحد پار سے کی جانے والی فائرنگ کا نشانہ بنے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ افغان فورسز جنہیں مقامی افغان قبائلیوں کی معاونت حاصل تھی، نے پاکستانی اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے پانچ اہلکار مارے گئے جن کی لاشیں افغان فورسز نے اپنے قبضے میں لے لیں اور ایک پاکستانی فوجی کو بھی تحویل میں لے لیا۔

ترجمان کے بقول بڑی تعداد میں افغان قبائلیوں کی موجودگی کے پیش نظر شہری جانی نقصان سے بچنے کے لیے پاکستانی سکیورٹی فورسز نے تحمل کا مظاہرہ کیا جب کہ فوری طور پر افغانستان کے ساتھ سفارتی اور عسکری سطح پر رابطہ کر کے معاملے کو حل کرنے کے لیے کام بھی شروع کر دیا گیا۔

"دونوں جانب کی فورسز کے کمانڈروں کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی اور معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا۔ افغانستان نے پانچ پاکستانی اہلکاروں کی لاشیں اور ایک اہلکار کو پاکستان کے حوالے کیا۔"

لیکن افغان ذرائع ابلاغ میں افغانستان کے فوجی اور سول عہدیداروں کے حوالے سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ ان جھڑپوں کے بعد محض چند دنوں کے دوران طرفین کے فوجی عہدیداروں نے دو بار ملاقاتیں کیں جس میں سرحدی امور سے متعلق افغان عہدیداروں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

نجی افغان چینل طلوع نیوز کے مطابق بدھ کو ایسی ہی ایک ملاقات پکتیا کے علاقے دند و پتان میں ہوئی جس میں پاکستانی حکام نے یہ "اعتراف کیا کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر تعمیرات کیں۔"

مزید برآں ان تعمیرات کو ختم کرنے کے مطالبے کو پاکستانی حکام نے تسلیم کرتے ہوئے اس پر عملدرآمد کا عزم ظاہر کیا۔

تاہم اس پر نہ تو دفتر خارجہ اور نہ ہی پاکستانی فوج کی طرف سے کوئی ردعمل تاحال سامنے آیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ محمد فیصل کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں نے ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے سرحد پر موثر اور مربوط تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

XS
SM
MD
LG