رسائی کے لنکس

افغان مہاجرین کی واپسی رضاکارانہ ہو گی: پاکستان


حکومت پاکستان نے یہ یقین دہانی کرائی ہے رضاکارانہ واپسی کے لیے مقررہ 30 جون کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی افغان پناہ گزینوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی اپنے آبائی ملک میں رضاکارانہ واپسی کے لیے حکومت کی طرف سے مقررہ مدت 30 جون کو ختم ہو رہی ہے۔

لیکن حکومت پاکستان نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ اس ڈیڈ لائن کے بعد بھی افغان پناہ گزینوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کا سہ فریقی اجلاس جمعہ کو کابل میں ہوا جس میں افغان پناہ گزینوں کے اُمور زیر بحث آئے۔

اجلاس میں پاکستان کی طرف سے وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور عبدالقادر بلوچ نے شرکت کی۔

یو این ایچ سی آر کی اسلام آباد میں ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کابل میں ہونے والے اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستانی حکومت نے یو این ایچ سی آر کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ مہاجرین سے متعلق 30 جون سے قبل اگر وفاقی کابینہ نئی پالیسی کا اعلان نہیں بھی کرتی، اس کے باوجود پاکستان کی حکومت افغانوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گا اور اُن کی رضا کارانہ واپسی کا سلسلہ اُسی طرح جاری رہے گا۔‘‘

دنیا اسلم خان کے مطابق پاکستان کے وفاقی وزیر عبد القاد بلوچ نے سہ فریقی اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ افغان مہاجرین کے بارے میں ایک نئی حکمت عملی وضع کی جا رہی ہے جسے منظوری کے لیے بہت جلد کابینہ میں پیش کر دیا جائے گا۔

’’عبدالقادر بلوچ نے بہت واضح طور پر یہ کہا ہے کہ پاکستان حکومت ہمیشہ سے رضا کارانہ واپسی کی حمایت کرتی رہی ہے۔ پاکستان نے افغانوں کی تیس سالوں کے دوران جس طرح مہمان نوازی ہے اب کوئی ایسا اقدام نہیں کیا جائے گا جس سے ماضی کی کوششوں پر کوئی حرف آئے۔‘‘

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق پاکستان میں آباد افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی کے لیے حکومت نے 30 دسمبر 2012ء کی ڈید لائن مقرر کر رکھی تھی لیکن بعد میں اس میں چھ ماہ کی توسیع کر کے اسے 30 جون 2013ء تک بڑھا دیا تھا۔

یواین ایچ سی آر کے مطابق اب بھی پاکستان میں دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ افغان مہاجرین آباد ہیں۔

پاکستان میں آباد اندارج شدہ افغان پناہ گزینوں کی تعداد 16 لاکھ ہے جب کہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ لگ بھگ دس لاکھ غیر اندارج شدہ افغان مہاجرین بھی ملک میں آباد ہیں۔

یواین ایچ سی آر کے مطابق پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی رضا کارانہ وطن واپسی کا عمل 2002ء میں شروع ہوا تھا اور اب تک 38 لاکھ پناہ گزین اپنے آبائی ملک واپس جا چکے ہیں۔

تاہم عالمی ادارے کے مطابق افغانستان کے بعض علاقوں میں امن و امان کی خراب صورت کے باعث مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔
XS
SM
MD
LG