پاکستان کی وفاقی وزارت داخلہ نے بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم "سیوو دی چلڈرن" کو ملک میں اپنی سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
لیکن تنظیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں اس وقت تک بحال نہیں ہو سکتیں جب تک حکومت یہاں کام کرنے کے لیے جمع کروائی گئی درخواست کو منظور نہیں کر لیتی۔
جمعرات کو وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں واقع اس تنظیم کے مرکزی دفتر کو سیل کر کے اس کے غیر ملکی عملے کو 15 روز میں پاکستان چھوڑنے کا کہا تھا جب کہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے بقول یہ تنظیم مبینہ طور پر پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کر رہی تھی۔
اس اقدام کے بعد سیوو دی چلڈرن نے ایک روز قبل پاکستان میں اپنے تمام دفاتر بند کر کے مقامی ملازمین کو گھروں سے ہی کام کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اتوار کو مقامی ذرائع ابلاغ میں وزارت داخلہ کے اس مراسلے کا عکس بھی شائع کیا گیا جس میں سیوو دی چلڈرن کے دفتر کو بند کر کے پہلے حکم نامے پر تاحکم ثانی عملدرآمد روکنے کا کہا گیا۔
تنظیم کے پاکستان میں ترجمان سعید احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سیوو دی چلڈرن کو نہ تو دفتر بند کرنے کا کوئی نوٹس موصول ہوا تھا اور نہ ہی سرگرمیاں بحال کرنے کا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کام جاری رکھنے کے اجازت نامے کی تجدید کے لیے جمع کروائی گئی درخواست پر بھی تاحال حکومت نے کوئی تحریری جواب نہیں دیا ہے۔
"ہمیں حکومت کی طرف سے 15 مئی 2015 کو جو عارضی اجازت نامہ دیا گیا تھا پاکستان میں اپنا کام جاری رکھنے کا اس کے اوپر کوئی فیصلہ آج کی تاریخ تک نہیں ہوا ہے اور اگر یہ دفتر کھل بھی جاتا ہے، تو دفتر تو کھلے گا لیکن ہم سرگرمیاں اس وقت شروع نہیں کریں گے جب تک حکومت پاکستان ہمیں مفاہمت کی یاداشت یا عارضی اجازت نامے کی تجدید کر کے نہ دے"۔
سیوو دی چلڈرن کے خلاف کیے جانے والے اقدام پر امریکہ کی طرف سے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ غیر سرکاری تنظیموں کے لیے معیاری ضاطہ کار ترتیب دے تاکہ سیوو دی چلڈرن سمیت دیگر غیر سرکاری ادارے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کر سکیں۔
وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ غیر سرکاری تنظیموں کے ملک میں کام کرنے سے متعلق قوائد و ضوابط کا جائزہ لینے کے لیے پیر کو تمام متعلقہ اداروں کا ایک اجلاس ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضابطہ کار میں رہتے ہوئے کام کرنے والی کسی بھی تنظیم کے ساتھ حکومت مکمل تعاون کرے گی لیکن ان کے بقول جو بھی غیر سرکاری تنظیم اس سے روگردانی کرے گی اس کے خلاف بغیر کسی دباؤ کے کارروائی کی جائے گی۔