پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کی جیلوں میں قید پاکستانی اور بھارتی قیدیوں کی تفصیلات کا تبادلہ کیا ہے جس کے مطابق پاکستان کی جیلوں میں 471 بھارتی جبکہ بھارتی جیلوں میں 357 پاکستانی قید ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستانی جیلوں میں قید 471 بھارتی قیدیوں میں سے 53 سویلین جبکہ 418 ماہی گیرہیں جو مختلف جیلوں میں قید ہیں جبکہ بھارت کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 357 بتائی گئی ہے جن میں 249 سویلین اور 108 ماہی گیر شامل ہیں۔
بھارت کی طرف سے پاکستانی قیدیوں کی تفصیلات نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے حوالے کی گئیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور بھارت 21 مئی 2008ء میں ہوئے معاہدے کے تحت ہرسال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی تفصیلات کا تبادلہ کرتے ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے پاکستانی قیدیوں کی تفصیل نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے حوالے کی گئیں۔ دونوں ممالک کی جیلوں میں درجنوں ایسے قیدی بھی ہیں جن کی شہریت کی شناخت نہیں ہوسکی اور وہ سزائیں مکمل ہونے کے باوجود جیلوں میں قید ہیں۔
دونوں ممالک 70 سال سے زائد عمر کے قیدیوں، خواتین، بچوں اور ذہنی معذور قیدیوں کی ایک دوسرے کی جیلوں سے رہائی کے بارے میں کوششیں کر رہے ہیں۔ پاکستان نے دو روز قبل دو بیماربھارتی قیدیوں کو خیرسگالی طور پر رہا کیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تلخ تعلقات کا نقصان سب سے زیادہ ان قیدیوں کو ہوتا ہے جنہیں اپنی قید کی مدت مکمل ہونے کے بعد بھی رہائی مشکل سے نصیب ہوتی ہے۔
چند ماہ قبل لاہور کا 15 سالہ حسنین جو بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم ہے اور گزشتہ سال 2 مئی کو گھرسے نکلا اورغلطی سے بارڈر کراس کر گیا ، اس کی شہریت کی شناخت ہونے پراس کو رہا کر دیا گیا جبکہ پاکستان نے چند روز قبل ایک بھارتی بیمار نوجوان کو واہگہ بارڈر پر حکام کے حوالے کیا۔ دونوں جانب سے جذبہ خیرسگالی کے طور پر ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں اب بھی قیدی امداد کے منتظر ہیں۔