پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے پیر کو شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف فوجیوں سے ملاقات کی۔
افغان سرحد سے ملحقہ شمالی وزیرستان میں 15 جون کو فوجی آپریشن ’ضرب عضب‘ کے آغاز کے بعد فوج کے سربراہ کا اس علاقے کا یہ پہلا دورہ تھا، جہاں اُنھیں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ایک بیان کے مطابق میرانشاہ میں افسروں اور جوانوں سے ملاقات میں ایک مرتبہ پھر فوج کے سربراہ نے زور دیا کہ اس کارروائی میں تمام ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جائے۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ دہشت گردوں کا ملک بھر میں ڈھونڈ کر، اُن کو ختم کیا جائے گا۔ اُنھوں نے اس آپریشن میں پاکستانی قوم کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے مشن کو مکمل کیا جائے گا۔
فوج کے سربراہ نے کہا کہ آپریشن کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے اور اُنھوں نے اس کی تیاری اور اس پر عمل درآمد کرنے والے تمام افسران کی قابلیت کو بھی سراہا۔
اُنھوں نے کہا کہ فوج شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے قبائل کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور اُن کی مدد کے لیے حکومت اور دیگر تنظیموں کی ہر ممکن معاونت کی جائے گی تاکہ وہ لوگوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کر سکیں۔
اُدھر اتوار کی شب وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے بارے میں کسی طرح کا ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا۔ اُنھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک یہ کارروائی جاری رہے گی۔
شمالی وزیرستان میں اب تک آپریشن میں ازبک جنگجوؤں سمیت لگ بھگ 400 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جب کہ 20 فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
تاہم ان ہلاکتوں کی تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جس علاقے میں کارروائی جاری ہے وہاں تک میڈیا کو رسائی حاصل نہیں۔
آپریشن کے آغاز پر پہلے دو ہفتوں کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو جیٹ طیاروں، گن شپ ہیلی کاپٹروں اور توپ خانے کی مدد سے نشانہ بنایا گیا۔ تاہم گزشتہ ہفتے میرانشاہ میں زمینی کارروائی کا آغاز کر کے گھر گھر تلاشی کا کام شروع کیا گیا۔