رسائی کے لنکس

آرمی چیف کے منصب کی دوڑ سے کون کون باہر ہوا؟


جنرل قمر جاوید باجوہ اپنے برطانیہ کے دورے میں گارڈ آف آنر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
جنرل قمر جاوید باجوہ اپنے برطانیہ کے دورے میں گارڈ آف آنر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں تین سال کی توسیع کے باعث آئندہ تین برسوں میں تمام کورز کے موجودہ کمانڈرز ریٹائر ہو جائیں گے۔

اگر جنرل باجوہ کو توسیع نہ ملتی تو جن چار جرنیلوں میں سے آرمی چیف کا انتخاب ہونا تھا، اب امکان ہے کہ ان میں سے ایک کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کے لیے منتخب کیا جائے گا۔

موجودہ کمان

اس وقت سنیارٹی کے اعتبار سے سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ سینئر ترین جنرل ہیں لیکن وہ آئندہ ماہ 22 ستمبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ ان کے بعد چیئرمین پاکستان آرڈیننس فیکٹری لیفٹننٹ جنرل صادق علی کا نام تھا لیکن وہ بھی 5 اکتوبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔

ان کے بعد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے صدر لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض ہیں۔ لیکن وہ بھی 4 اکتوبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ لہذا، جنرل باجوہ کی موجودہ مدت ملازمت کی تکمیل کی تاریخ (29 نومبر) سے قبل ہی یہ جنرل آرمی چیف کی دوڑ سے باہر ہو گئے تھے۔

ان کے بعد سینئر موسٹ سابق ڈی جی ملٹری انیٹلی جنس اور حالیہ ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹجک پلانز ڈویژن لیفٹننٹ جنرل سرفراز ستار ہیں۔ دوسرے نمبر پر سابق کور کمانڈر راول پنڈی اور حالیہ چیف آف جنرل سٹاف لیفٹننٹ جنرل ندیم رضا، تیسرے نمبر پر کور کمانڈر کراچی لیفٹننٹ جنرل ہمایوں عزیز اور ان کے بعد کور کمانڈر ملتان لیفٹننٹ جنرل محمد نعیم اشرف ہیں۔

امکان ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کے لیے ان چار ناموں پر غور کیا جا سکتا ہے۔

توسیع لینے والے سابق جرنیل

پاکستان میں آرمی چیف کو توسیع دینے کا عمل پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ ماضی میں بھی فوجی جرنیلوں کو توسیع دی جاتی رہی ہے۔ اس میں سب سے زیادہ عرصے تک آرمی چیف جنرل ضیاالحق رہے تھے جو لگ بھگ 12 سال کا عرصہ بنتا ہے۔ جہاز کے حادثے میں ان کی ہلاکت کے بعد ہی یہ عہدہ خالی ہوا تھا۔

طویل مدت تک آرمی چیف رہنے والے دوسرے جنرل، جنرل پرویز مشرف تھے جو نو سال تک اس عہدہ پر براجمان رہے اور بطور صدر خود کو خود ہی توسیع دیتے رہے۔ اس عرصے کے دوران فوج کے معاملات کی نگرانی کے لیے وائس چیف آف آرمی اسٹاف کا عہدہ تخلیق کر دیا گیا تھا اور جنرل یوسف، جنرل احسن سلیم حیات اور ایک ماہ کے لیے جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی اس عہدے پر فائز رہے۔

جنرل کیانی اپنے سابق باس کے جانے کے بعد آرمی چیف بنے اور تین سال کی توسیع لے کر چھ سال تک کمان کرتے رہے۔

جنرل کیانی کے بعد ان کی جگہ تعینات ہونے والے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی توسیع کے لیے بھی اسلام آباد میں بینر تک لگ گئے تھے۔ لیکن انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ سے کئی ماہ قبل ہی توسیع نہ لینے کا واضح اعلان کر دیا تھا جس کے باعث یہ بحث ختم ہو گئی۔

موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ توسیع لینے والے چوتھے جرنیل ہیں جن کی مدت ملازمت رواں سال 29 نومبر کو مکمل ہونا تھی۔ لیکن اب 29 نومبر 2022 کو ختم ہو گی۔

2022 میں آرمی چیف کی دوڑ کا منظر نامہ

اس وقت پاکستان آرمی کے 27 لیفٹننٹ جنرلز کی فہرست میں سے 23 افسران نومبر 2022 سے پہلے ریٹائر ہو جائیں گے اور موجودہ فہرست کے صرف چار افسران اس وقت سینئر موسٹ ہوں گے۔

قاعدہ اور قانون کے مطابق ضروری نہیں کہ انہیں میں سے کسی کو آرمی چیف بنایا جائے بلکہ کسی جونئیر لیفٹننٹ جنرل کو بھی یہ عہدہ تفویض کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس وقت جو افسران اس فہرست میں شامل ہوں گے ان میں سینئر موسٹ سابق ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور موجودہ ایڈجوٹنٹ جنرل لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، دوسرے نمبر پر ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ اسٹاف لیفٹننٹ جنرل اظہر عباس، تیسرے نمبر پر انسپکٹر جنرل کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی لیفٹننٹ جنرل نعمان محمود اور چوتھے نمبر پر ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید ہیں۔

یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ آرمی چیف بننے کے لیے کسی کور کو کمانڈ کرنا ضروری ہوتا ہے اور ان چاروں افسران نے اب تک کسی کور کی کمانڈ نہیں کی۔

XS
SM
MD
LG