اسلام آباد —
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ایک بار پھر اس عزم کو دہرایا ہے کہ ملک کی مسلح افواج کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
اسلام آباد میں اتوار کو جنگی مشق عزم نو چہارم کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل کیانی نے کہا کہ یہ مشقیں مسلح افواج میں مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت پیدا کرتی ہیں اور اس سے انھیں جدید جنگی مہارتوں سے روشناس ہونے کا موقع ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عسکری کامیابیوں کا دارومدار مکمل تیاری، عوام اور دیگر ریاستوں اداروں کی حمایت پر ہوتا ہے۔
ان وار گیمز کا آغاز تین جون کو ہوا تھا جس میں جامع ردعمل کی تیاری کے لیے اسٹریٹیجک اور آپریشنل پلانز کو بہتر بنانے کے علاوہ پاکستانی فضائیہ کے آپریشنل پلانز کو فوج کے قریبی اشتراک سے حتمی شکل دی گئی۔
پاکستانی فوج کے سربراہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں حالیہ دنوں کے دوران تشدد کی لہر میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔
ایک روز قبل جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں دو بم دھماکوں میں اعلیٰ انتظامی عہدیدار سمیت 25 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ اس واقعے سے چند گھنٹے قبل بانی پاکستان قائداعظم سے منسوب زیارت ریذیڈنسی کو بھی نامعلوم شدت پسندوں نے دھماکے کرکے تباہ کردیا تھا۔
گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے انسداد دہشت گردی کی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ملک پاکستان کو اس لڑائی میں اب شدید جانی و مالی نقصان اٹھا پڑا ہے۔ اب تک سکیورٹی اہلکاروں سمیت اس کے 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک جب کہ معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
نومنتخب حکومت بھی اس عزم کا اظہار کرچکی ہے کہ ملک میں امن وامان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔
اسلام آباد میں اتوار کو جنگی مشق عزم نو چہارم کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل کیانی نے کہا کہ یہ مشقیں مسلح افواج میں مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت پیدا کرتی ہیں اور اس سے انھیں جدید جنگی مہارتوں سے روشناس ہونے کا موقع ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عسکری کامیابیوں کا دارومدار مکمل تیاری، عوام اور دیگر ریاستوں اداروں کی حمایت پر ہوتا ہے۔
ان وار گیمز کا آغاز تین جون کو ہوا تھا جس میں جامع ردعمل کی تیاری کے لیے اسٹریٹیجک اور آپریشنل پلانز کو بہتر بنانے کے علاوہ پاکستانی فضائیہ کے آپریشنل پلانز کو فوج کے قریبی اشتراک سے حتمی شکل دی گئی۔
پاکستانی فوج کے سربراہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں حالیہ دنوں کے دوران تشدد کی لہر میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔
ایک روز قبل جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں دو بم دھماکوں میں اعلیٰ انتظامی عہدیدار سمیت 25 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ اس واقعے سے چند گھنٹے قبل بانی پاکستان قائداعظم سے منسوب زیارت ریذیڈنسی کو بھی نامعلوم شدت پسندوں نے دھماکے کرکے تباہ کردیا تھا۔
گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے انسداد دہشت گردی کی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ملک پاکستان کو اس لڑائی میں اب شدید جانی و مالی نقصان اٹھا پڑا ہے۔ اب تک سکیورٹی اہلکاروں سمیت اس کے 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک جب کہ معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
نومنتخب حکومت بھی اس عزم کا اظہار کرچکی ہے کہ ملک میں امن وامان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔