پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کی انتظامیہ نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں ملوث اہم مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
کوہ پیمائی اور سیاحتی اعتبار سے عالمی شہرت رکھنے والے اس نسبتاً پر امن علاقے میں جون کے اواخر میں غیر ملکی کوہ پیماؤں سمیت 11 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا، جب کہ اس واقعے کی تحقیقات کی نگرانی کرنے والے فوج اور پولیس کے تین اعلیٰ افسران کو اگست میں دیامیر میں ہلاک کر دیا گیا۔
گلگت بلتستان کی انتظامیہ کے اعلیٰ ترین افسر چیف سیکرٹری محمد یونس داغا کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد میں قریب اللہ عرف حسن نامی شخص بھی شامل ہے، جو پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی نانگا پربت کے بیس کیمپ میں موجود کوہ پیماؤں پر حملے کا مبینہ طور پر مرکزی منصوبہ ساز ہے۔
یونس داغا کے مطابق قریب اللہ گلگت بلتستان کے علاقے چلاس میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا کمانڈر بھی رہ چکا ہے، اور اس کو گرفتار بھی اس ہی علاقے سے کیا گیا۔
گرفتاریوں کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، تاہم پولیس حکام نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار علاقے میں روپوش مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی میں مصروف ہیں۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ قریب اللہ دیامیر میں تحقیقاتی افسران پر حملے اور گزشتہ سال چلاس میں لگ بھگ 20 بس مسافروں کے قتل کا بھی منصوبہ ساز ہے۔
کوہ پیمائی اور سیاحتی اعتبار سے عالمی شہرت رکھنے والے اس نسبتاً پر امن علاقے میں جون کے اواخر میں غیر ملکی کوہ پیماؤں سمیت 11 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا، جب کہ اس واقعے کی تحقیقات کی نگرانی کرنے والے فوج اور پولیس کے تین اعلیٰ افسران کو اگست میں دیامیر میں ہلاک کر دیا گیا۔
گلگت بلتستان کی انتظامیہ کے اعلیٰ ترین افسر چیف سیکرٹری محمد یونس داغا کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد میں قریب اللہ عرف حسن نامی شخص بھی شامل ہے، جو پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی نانگا پربت کے بیس کیمپ میں موجود کوہ پیماؤں پر حملے کا مبینہ طور پر مرکزی منصوبہ ساز ہے۔
یونس داغا کے مطابق قریب اللہ گلگت بلتستان کے علاقے چلاس میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا کمانڈر بھی رہ چکا ہے، اور اس کو گرفتار بھی اس ہی علاقے سے کیا گیا۔
گرفتاریوں کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، تاہم پولیس حکام نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار علاقے میں روپوش مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی میں مصروف ہیں۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ قریب اللہ دیامیر میں تحقیقاتی افسران پر حملے اور گزشتہ سال چلاس میں لگ بھگ 20 بس مسافروں کے قتل کا بھی منصوبہ ساز ہے۔