پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے بلوچ قوم پرست رہنما نواب اکبر بگٹی کے مقدمہ قتل میں سابق صدر پرویز مشرف سمیت تین نامزد ملزمان کو بری کر دیا ہے۔
بری کیے جانے والے دیگر دو ملزمان میں سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ اور بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ شعیب نوشیروانی شامل ہیں۔
مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج جان محمد گوہر کر رہے تھے۔
پیر کو کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کے بعد پرویز مشرف کی جماعت ’آل پاکستان مسلم لیگ‘ کی ترجمان آسیہ اسحاق نے کہا کہ اس قتل سے پرویز مشرف کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
تاہم نواب اکبر بگٹی کے بیٹے جمیل بگٹی کے وکیل سہیل راجپوت نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔
26 اگست 2006ء کو بزرگ بلوچ رہنما اکبر بگٹی کوہلو کے علاقے میں جاری ایک فوجی کارروائی کے دوران ایک غار میں اپنے ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گئے تھے۔
اس وقت پرویز مشرف ملک کے صدر اور فوج کے سربراہ تھے۔
واضح رہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف اگست 2008ء میں مستعفی ہونے کے بعد اپریل 2009ء میں بیرون ملک چلے گئے تھے جہاں سے وہ تقریباً چار سال بعد 2013ء میں واپس آئے۔
پرویز مشرف کو ملک کی مختلف عدالتوں میں مقدمات کا سامنا ہے جن میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو قتل کیس بھی شامل ہے جب کہ نومبر 2007ء میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے الزام میں ان پر ایک خصوصی عدالت میں آئین شکنی کا مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ اس مقدمے میں بھی ان پر فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔