جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں جاری اولمپکس کے مقابلوں میں پاکستان کے ویٹ لفٹر طلحہ طالب کی کارکردگی کو شائقین کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے اور ان کا نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
ٹوکیو اولمپکس میں ویٹ لفٹنگ کے مقابلے میں مردوں کی 67 کلو گرام کٹیگری میں پاکستان کے شہر گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے طلحہ طالب اگرچہ میڈل نہیں جیت سکے لیکن ان کی کارکردگی پر شائقین کافی خوش ہیں۔
طلحہ طالب نے مقابلے میں مجموعی طور پر 320 پوائنٹس حاصل کرکے پانچویں پوزیشن حاصل کی ہے۔ وہ صرف دو کلو گرام کے فرق سے کانسی کے تمغے سے محروم رہ گئے۔ 67 کلو گرام کی کٹیگری میں پہلے راؤنڈ میں طلحہ طالب 150 کلو گرام وزن اٹھا کر دوسرے نمبر پر رہے جب کہ دوسرے راؤنڈ 'کلین اینڈ جرک' میں انہوں نے 170 کلو گرام وزن اٹھا کر اپنا ہی پچھلا ریکارڈ توڑ دیا۔
البتہ وہ مجموعی طور پر 320 پوائنٹس حاصل کرسکے اور پانچویں نمبر پر رہے۔ طلحہ طالب پاکستان کے لیے کوئی میڈل تو نہیں جیت سکے لیکن پہلے راؤنڈ سے ہی اچھی کارکردگی کے بعد ان کا نام ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے ٹوئٹ کی کہ کئی چیلنجز، سہولیات کے فقدان کے باوجود نوجوان طلحہ نے قابلِ فخر کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ لہذٰا اب پاکستان سپورٹس بورڈ کو بھی جاگ جانا چاہیے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی شاداب خان نے ٹوئٹ کی کہ پاکستان کو طلحہ طالب پر فخر ہے۔ انہوں نے اسپانسرز اور کھیلوں کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ طلحہ جیسے کھلاڑیوں کی مدد کریں۔
ان کے بقول یہ وہ کھلاڑی ہیں جنہیں اگر سہولیات اور مالی مدد فراہم کی جائے تو یہ پاکستان کے لیے اولمپک میڈلز لا سکتے ہیں اور ملک کا نام روشن کرسکتے ہیں۔
گلوکار و اداکار فخر عالم نے ٹوئٹ کی کہ 'شاباش جوان ہمیں تم پر فخر ہے۔'
شیراز حسن نامی صارف نے طلحہ طالب کی سخت محنت اور عزم کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اصل ہیرو قرار دیا۔
فرہاد جرال نامی صارف نے پوائنٹس ٹیبل کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ امید کرتا ہوں کہ یہ تصویر کوئی وزیرِاعظم عمران خان کو بھی شیئر کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ طلحہ طالب نے یہ سب خود سے کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے اولمپکس گیمز میں آخری مرتبہ 1992 میں میڈل اس وقت جیتا تھا جب شہباز احمد کی قیادت میں پاکستان ہاکی ٹیم نے بارسلونا میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔
اویس خان نامی صارف نے طلحہ طالب کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کتنی شرم کی بات ہے کہ کوئی اسپانسر نہیں، کوئی عالمی معیار کی تربیت نہیں لیکن اس کے باوجود وہ تمغہ جیتنے کے اتنے قریب تک پہنچا۔
طلحہ طالب کی کارکردگی پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی ٹوئٹ کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ وہ (طلحہ طالب) گرا لیکن پھر کھڑا ہوا اور پاکستان کے لیے فخر کا باعث بنا۔ بہترین کوشش طلحہ طالب۔