کرکٹ ورلڈ کپ کے اہم میچ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو سات وکٹوں سے شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچنے کی امیدوں کو زندہ رکھا ہوا ہے۔
منگل کو کولکتہ میں کھیلے گئے میچ میں بنگلہ دیش نے پہلے کھیلتے ہوئے 204 رنز بنائے جس کے جواب میں پاکستان نے ہدف 33 ویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔
پاکستان کی جانب سے فخر زمان کو ان کی جارحانہ اننگز کی وجہ سے میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، انہوں نے 74 گیندوں پر 81 رنز کی میچ وننگ اننگز کھیلی۔
پاکستان کے لیے یہ کامیابی اس لیے بھی اہم تھی کیوں کہ ایک تو اس کا رن ریٹ اس سے بہتر ہوا، دوسرا اس نے دو قیمتی پوائنٹس بھی حاصل کر لیے۔
اس فتح کے ساتھ ہی پاکستان ٹیم نے افغانستان کو ٹاپ فائیو سے باہر دھکیل دیا ہے۔ پوائنٹس ٹیبل پر چھ پوائنٹس کے ساتھ گرین شرٹس بھارت، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے بعد پانچویں پوزیشن پر ہے۔
محمود اللہ کی نصف سینچری، شاہین آفریدی اور محمد وسیم کی تین تین وکٹیں
میچ کی پہلی اننگز میں بنگلہ دیش کے کپتان شکیب الحسن کے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کو پاکستانی بالرز نے غلط ثابت کردیا۔
شاہین شاہ آفریدی کی فارم میں واپسی کی وجہ سے بنگلہ دیشی ٹیم کو تنزید حسین اور نجم الحسن شانتو کی وکٹوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔
وکٹ کیپر مشفق الرحیم کے آؤٹ ہونے کے بعد محمود اللہ نے ذمہ دارانہ انداز میں بیٹنگ کی اور ٹیم کا اسکور 130 تک لے گئے، وہ 70 گیندوں پر 56 رنز بناکر شاہین آفریدی کا تیسرا شکار بنے۔
لٹن داس کے 45 اور کپتان شکیب الحسن کے 43 رنز کی وجہ سے بنگلہ دیشی ٹیم 204 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔
پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی اور محمد وسیم نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں، حارث رؤف نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
205 رنز کے تعاقب میں پاکستان کو فخر زمان اور عبداللہ شفیق نے شان دار آغاز فراہم کیا، دونوں کی سینچری شراکت نے پاکستان کو چار میچز کے بعد پہلی کامیابی کا پلیٹ فارم فراہم کیا۔
فخر زمان نے پانچ میچز بعد ٹیم میں کم بیک کرتے ہوئے اسی جارح مزاجی کا مظاہرہ کیا جو ان کی وجہ شہرت ہے، اننگز کے آغاز میں تو محتاط تھے لیکن تسکین احمد کو چھکا مارنے کے بعد ان کا اعتماد بحال ہوا۔
دونوں اوپنرز نے وکٹ کے چاروں جانب اسٹروکس کھیل کر 21 اوورز کے اختتام پر اسکور 128 رنز تک پہنچایا، ان فارم عبداللہ شفیق 69 گیندوں پر 68 رنز بناکر آؤٹ ہوئے، ان کی اننگز میں نو چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔
ون ڈاؤن پوزیشن پر آنے والے کپتان بابر اعظم بھی اس میچ میں بڑا اسکور کرنے سے قاصر رہے، وہ 16 گیندوں پر 9 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔
کپتان کے آؤٹ ہونے کے بعد فخر زمان بھی 74 گیندوں پر 81 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے اپنی اننگز میں تین چوکے اور سات چھکے مار کر امام الحق کی جگہ اپنے انتخاب کو درست ثابت کیا۔
پاکستان نے ہدف 33ویں اوور میں تین وکٹ کے نقصان پر حاصل کرکے مسلسل چار شکستوں کے سلسلے کو روک دیا، وننگ رنز بناتے وقت محمد رضوان 26 رنز اور افتخار احمد 17 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود تھے۔
بنگلہ دیش کی جانب سے مہدی حسن میراز تین وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر رہے، انہوں نے نو اوورز میں 60 رنز دے کر گرنے والی تینوں وکٹیں حاصل کیں۔
بنگلہ دیش کے خلاف کامیابی کے باوجود پاکستان کو سیمی فائنل تک رسائی کے لیے باقی ماندہ میچز جیتنے کے ساتھ ساتھ دوسری ٹیموں کے میچز کے نتائج کا انتظار کرنا ہو گا۔
پاکستان کو نہ صرف نیوزی لینڈ کو شکست دینا ہو گی، بلکہ یہ اُمید بھی کرنا ہو گی کہ کیویز جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے ساتھ اپنے شیڈول میچز بھی ہار جائیں۔
فورم