رسائی کے لنکس

غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن کا آخری روز، ہولڈنگ سینٹرز بھی قائم


حکومتِ پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کے لیے ڈیڈ لائن کا منگل کو آخری روز ہے جب کہ حکومت نے ڈیڈ لائن کے بعد غیرملکیوں کو رکھنے کے لیے ملک کے مختلف علاقوں میں ہولڈنگ سینٹرز بھی قائم کر دیے ہیں۔

حکام کے مطابق یکم نومبر کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو حراست میں لے کر قریبی ہولڈنگ سینٹرز میں رکھا جائے گا جس کے بعد انہیں قریبی افغان سرحد سے ان کے ملک روانہ کیا جائے گا۔

پاکستان کے مختلف علاقوں سے قافلوں کی صورت میں افغان باشندوں کی واپسی کا عمل جاری ہے جو بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سرحدی کراسنگ پر جمع ہو رہے ہیں۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران دو لاکھ افغان باشندے رضا کارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق افغان طالبان کے عہدیدار کے مطابق 23 ستمبر سے 22 اکتوبر کے درمیان پاکستان سے واپس آنے والوں کی تعداد 60 ہزار ہے۔

حکام کے مطابق ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے تمام 36 اضلاع میں ہولڈنگ سینٹرز بنائے گئے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا میں تین اور بلوچستان میں تین، سندھ میں دو جب کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں بھی ہولڈنگ سینٹرز بنائے گئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز کے قیام کا مقصد پاکستان سے واپس اپنے ملک جانے والوں کی جانچ پڑتال کر کے انہیں باعزت طریقے سے سرحد پار کرانا ہے۔

حکام کے مطابق افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے مجموعی طور پر آٹھ کراسنگ پوائنٹس استعمال کیے جائیں گے۔ چار کراسنگ پوائنٹس بلوچستان سے اور چار خیبر پختونخوا میں افغان سرحد سے متصل علاقوں میں ہیں۔

خیبر پختونخوا میں طورخم، خرلاچی، غلام خان اور انگور اڈا کراسنگ پوائنٹس کو استعمال کیا جائے گا جب کہ بلوچستان میں چمن، برابچہ، نور وہاب اور بادینی کراسنگ پوائنس کو مختص کیا گیا ہے۔

غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے عمل کی نگرانی اور سہولت کے لیے وزارتِ داخلہ میں کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے۔

نگراں وفاقی وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ غیر ملکوں کے خلاف کریک ڈاؤن کسی خاص قومیت کے خلاف نہیں ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لگ بھگ 17 لاکھ افغان باشندے حکومتی فیصلے کی زد میں آئیں گے۔

حکومتِ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ ملک میں لاکھوں غیر قانونی تارکینِ وطن موجود ہیں جن میں اکثریت افغان باشندوں کی ہے۔ حکومت کا یہ الزام ہے کہ افغان باشندے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ تاہم افغانستان میں طالبان حکام اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG