رسائی کے لنکس

پاکستان و چین کا افغان امن عمل کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق


رواں ہفتے کے اوائل میں افغان صدر اشرف غنی نے اپنے ملک کی پارلیمان سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ یہ توقع نہیں کرتے کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے گا۔

پاکستان اور چین نے جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں امن و استحکام کی کوششوں کے سلسلے میں افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ سے جمعہ کی شب جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس عزم کا اظہار وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے درمیان بیجنگ میں ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔

بیان کے مطابق پاکستان اور چین دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے مقصد کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام جاری رکھا جائے گا۔

سرتاج عزیز ایشیا میں اعتماد سازی بڑھانے سے متعلق ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے چین میں ہیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق اس کانفرنس میں شریک اعلیٰ سفارت کاروں نے بین الاقوامی اور علاقائی اُمور بشمول افغانستان کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں افغان صدر اشرف غنی نے اپنے ملک کی پارلیمان سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ یہ توقع نہیں کرتے کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے گا۔

اُنھوں نے پاکستان میں موجود افغان طالبان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے چار ملکی گروپ میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ طالبان جو امن مذاکرات سے شامل ہونے سے انکاری ہوں گے اُن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

صدر اشرف غنی کے بیان کے بعد پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک بیان میں یہ واضح کیا گیا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں۔ تاہم بیان میں کہا گیا کہ پاکستان افغان امن عمل کے لیے مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا۔

بیجنگ میں سرتاج عزیز اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کی ملاقات میں بھی افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے قائم چار ملکی مشاورتی گروپ کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا۔

گزشتہ سال کے اواخر میں افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی گروپ تشکیل دیا گیا تھا جس کا مقصد افغانوں کی زیر قیادت مصالحتی کوششوں میں معاونت کرنا تھا۔

اس چار ملکی گروپ کے اب تک چار اجلاس ہو چکے ہیں لیکن تاحال اس میں شامل ممالک کی کوششوں کے باوجود افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات نہیں ہو سکے ہیں۔

رواں ہفتے ہی افغان طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کی طرف سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ طالبان کے ایک وفد نے پاکستان دورہ کیا، جس کا مقصد سرحدی معاملات، مہاجرین سے متعلق امور اور افغان قیدیوں کی رہائی پر بات چیت بتایا گیا۔

تاہم مبصرین کا ماننا ہے کہ اس دورے کا ایک اہم مقصد افغان حکومت سے مجوزہ مذاکرات کا جائزہ لینا تھا۔

لیکن افغان طالبان کے وفد کے دورہ پاکستان کی نا تصدیق اور نا ہی تردید کی گئی بلکہ وزارت خارجہ کے عہدیداروں نے ایسے کسی دورے سے لاعملی کا اظہار کیا۔

XS
SM
MD
LG