|
پاکستان نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اس کی بارڈر سیکیورٹی فورسز نے سات دہشت گردوں کے ایک گروپ کو ہلاک کر دیا ہے جو افغانستان سے سرحد پار کر کے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی کرنےکا یہ واقعہ رات کے وقت شمالی وزیرستان میں پیش آیا۔
بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کو گھیرے میں لے لیا اور انہیں شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک کر دیا گیا۔
پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں سے بھاری مقدار میں گولا بارود، اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے۔
اس سرکاری بیان کی آزاد ذرائع سے فوری طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔
فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد مسلسل طالبان حکومت سے کہتا آیا ہے کہ وہ سرحد کی اپنی جانب مؤثر بندوبست کو یقینی بنائیں اور ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔
سرحد پر منگل کی رات کو ہونے والے اس واقعہ کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔
پاکستان ان واقعات کا الزام ریاست مخالف عسکری گروپ کے سرحد پار فرار ہونے والے کمانڈروں اور جنگجوؤں پر لگاتا ہے جسے تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی بھی کہا جاتا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اگست 2021 میں افغانستان پر طالبان کے دوبارہ قبضے کے بعد تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جن میں سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں سمیت سینکڑوں پاکستانی ہلاک ہو چکے ہیں۔
پچھلے مہینے پاکستان کے جنگی طیاروں نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے خفیہ ٹھکانوں پر حملے کیے تھے جس سے دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔
امریکہ اور اقوام متحدہ نے تحریک طالبان پاکستان کو عالمی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کر رکھا ہے۔
افغان طالبان یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے کسی گروپ کو ہمسایہ ملکوں پر حملوں کی اجازت نہیں دی۔ وہ اس الزام کو بھی مسترد کرتے ہیں کہ ٹی ٹی پی سمیت کسی غیرملکی گروپ کی ان کے ملک میں پناہ گاہیں ہیں۔
(ایاز گل، وی او اے نیو)
فورم