|
سویڈن کی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز ایک قانون منظور کیا جس کے ذریعے اپنی جنس کا تعین کرنے کی قانونی عمر 18 سال سے کم کر کے 16 سال کر دی گئی ہے۔
18 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کو قانونی دستاویزات میں اپنی جنس کے از سر نو تعین کے لیے اب بھی اپنے سرپرست، ڈاکٹر، اور نیشنل بورڈ آف ہیلتھ اینڈ ویلفیئر سے منظوری لینا ہو گی۔
تاہم اب اس بارے میں طبی طور پر جنس کی تشخیص کی مزید ضرورت نہیں ہو گی کہ آیا ان کی جنسی شناخت، ان کے جنسی احساسات سے مطابقت نہیں رکھتی۔
سویڈن کی پارلیمنٹ میں اس قانون سازی پر تقریباً چھ گھنٹے تک بحث ہوئی جس کے بعد 234 قانون سازوں نے بل کے حق میں ووٹ دیا، 94 نے مخالفت کی جب کہ 21 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ڈنمارک، ناروے، فن لینڈ اور اسپین ان ممالک میں شامل ہیں جہاں پہلے ہی سے اس سے ملتے جلتے قوانین موجود ہیں۔
گزشتہ جمعہ کو، جرمنی کے قانون سازوں نے اسی طرح کی ایک قانون سازی کی منظوری دی، جس کے تحت ٹرانس جینڈر، انٹر سیکس اور ان افراد کے لیے ،جن کی جنس واضح نہیں ہوتی، یہ آسان ہو گیا ہے کہ وہ رجسٹری کے دفاتر میں جا کر سرکاری ریکارڈ میں اپنا نام اور صنف تبدیل کر سکیں۔
برطانیہ میں سکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ نے 2022 میں ایک قانون منظور کیا تھا جس سے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کو شناخت کی دستاویزات میں اپنی جنسی پہچان بدلنے کا اختیار مل گیا تھا۔ تاہم برطانیہ میں سرکاری دستاویزات میں اپنی جنسی شناخت تبدیل کرانے کے لیے 18 سال کی عمر اور طبی معائنہ کرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سویڈن ڈیموکریٹس کے رہنما جیمی اکسون نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابل افسوس ہے کہ اس تجویز کو واضح طور پر اکثریتی آبادی کی حمایت حاصل نہیں ہے۔
لیکن اعتدال پسند رہنما جان ہلٹ برگ کا کہنا تھا کہ ووٹنگ کا نتیجہ اطمینان بخش ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نیا منظور ہونے والا قانون ایک کمزور طبقے کے لیے ایک اہم اصلاح ہے۔
ہم جنس پرستوں، ٹرانس جینڈر اور انٹرسیکس افراد کی سویڈش فیڈریش کے چیئرمین پیٹر سڈلنڈ پونکالا نے اس قانون سازی کو درست سمت میں ایک قدم اور ہر ایک شخص کے لیے ایک پہچان قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کے لیے ہمیں عشروں تک انتظار کرنا پڑا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔
فورم