رسائی کے لنکس

ایبٹ آباد کمیشن: واجد شمس الحسن طلب


ایبٹ آباد کمیشن: واجد شمس الحسن طلب
ایبٹ آباد کمیشن: واجد شمس الحسن طلب

ایبٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورسز کی خفیہ کارروائی کے محرکات اور القاعدہ کے مفرور رہنما اسامہ بن لادن کی موجودگی کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن نے برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر کو طلب کر لیا ہے۔

واجد شمس الحسن
واجد شمس الحسن


اسلام آباد میں پیر کو کمیشن کے ایک اجلاس کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ واجد شمس الحسن کو رواں ماہ کے آخری ہفتے میں کمیشن کے رو برو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستانی ہائی کمشنر کی طلبی کی وجوہات کا ذکر نہیں کیا گیا ہے لیکن بظاہر ایبٹ آباد آپریشن کے بارے میں اُن کے متنازع بیانات کی روشنی میں کمیشن کے اراکین نے ان کا موقف براہ راست جاننے کے لیے انھیں بلایا ہے۔

واجد شمس الحسن نے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز میں کہا تھا کہ 2 مئی کو امریکی آپریشن سے چند روز قبل آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا واشنگٹن گئے تھے اور ممکن ہے کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے عہدے داروں سے ملاقات میں اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کا معاملہ بھی زیر غور آیا ہو۔

پاکستانی ہائی کمشنر مغربی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اُن کے ملک کی مدد کے بغیر امریکی آپریشن ممکن نہیں تھا۔

واضح رہے کہ تحقیقاتی کمیشن اس سے پہلے حسین حقانی کو بھی طلب کر چکا ہے جو خفیہ آپریشن کے وقت امریکہ میں پاکستان کے سفیر تھے لیکن اب میمو اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں حکومت کے کہنے پر مستعفی ہو چکے ہیں۔

اُدھر تحقیقاتی کمیشن نے پیر کو نامور قانونی ماہرین کے ساتھ تفصیل سے تبادلہ خیال بھی کیا۔ ان ماہرین میں وسیم سجاد، ناصرہ اقبال اور ایس ایم ظفر بھی شامل تھے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیشن اب تک اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ سے حراست میں لیے گئے افراد، بشمول اُس کی بیواؤں، اعلیٰ سول و فوجی عہدے داروں اور کسی بھی طرح سے اس واقعہ سے متعلق معلومات رکھنے والے 100 سے زائد افراد سے اُن کا موقف جان چکا ہے۔

جاوید اقبال نے گذشتہ ہفتے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ کمیشن رواں ماہ کے اختتام تک اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گا جس میں یہ سفارش کی جائے گی کہ اس رپورٹ کو شائع کیا جائے تاکہ عوام بھی حقائق جان سکیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ کمیشن اپنی رپورٹ میں غفلت کے مرتکب اداروں اور عہدیداروں کی نشاندہی کرنے کے علاوہ سفارشات بھی حکومت کو پیش کر ے گا تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نا ہو سکیں۔

XS
SM
MD
LG